معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
ہم سب کو محفوظ فرماویں۔ آمین۔ تلخ تر ا ز فرقتِ تو ہیچ نیست بے پناہت غیر پیچا پیچ نیست اے اللہ! آپ کی جدائی سے تلخ تر کائنات میں کوئی چیز نہیں اور آپ کی پناہ و حفاظت کے بغیر ہر طرف خطرہ در خطرہ ہے۔ رختِ ما ہم رختِ ما را را ہزن جسم ما مرجانِ ما را جامہ کن ہمارے سامان( مکسوباتِ سیئہ) ہمارے سامان( مکسوباتِ حسنہ) کے لیے راہزن یعنی تباہ کن ہورہے ہیں اور ہمارے اعضا ( جوارح) کے برے اعمال ہماری روح کے جامہ کو (تجلیات و انوار اعمالِ حسنہ کو) اتارنے والے ہیں:صَرَّحَ بِہِ الْعَارِفُ الرُّوْمِیُّ فِیْ مَقَامٍ اٰخَرَ بِھٰذَ الشِّعْرِ ؎ جامہ پوشاں را نظر برگا ذر است روحِ عریاں را تجلی زیور است عاشقینِ لباس اور تن پروراں دھوبی پر نظر رکھتے ہیں یعنی ان کو صرف جسم کے عمدہ لباس کی فکر ہے اور روحِ عریاں کے لیے تجلیاتِ الٰہیہ زیور ہیں یعنی اللہ والے اپنی روح کو تجلیاتِ قربِ حق کے زیور اور لباس سے آراستہ کرنے والے ہیں۔ دستِ ما چو پائے ما را می خورد بے امانِ تو کسے جاں کے برد ہمارا ہاتھ جب ہمارے پیر کو کھانے کے لیے تہیہ کیے ہوئے ہے تو آپ کے تحفظ وامان کے بغیر اپنی جان کو کون منزلِ آخرت تک محفوظ لے جاسکتاہے یعنی ہمارے ہاتھوں کے برے کرتوت اور برے اعمال ہی ہمیں تباہ کرنے والے ہیں تو بدون نصرتِ الٰہی تحفظ کا امکان ہی نہیں۔