معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
عمل کے نہ ہٹائیے اور موقعِ امتحان و آزمایش میں ہماری حفاظت فرمائیے۔ یَا غَیَاثَ الْمُسْتَغِیْثِیْنَ اھْدِنَا لَا افْتِخَارَ بِالْعُلُوْمِ وَ الْغِنَا اے فریاد خواہوں کی فریاد سننے والے! ہم کو صراطِ مستقیم کی ہدایت فرمادیجیے کچھ بھی لائقِ فخر نہیں ہیں ہمارے علوم اور غناء۔ لَاتُزِغْ قَلْبًا ھَدَیْتَ بِالْکَرَمِ وَاصْرِفِ السُّوْٓءَ الَّذِیْ خُطَّ الْقَلَمَ جس قلب کو آپ نے اپنے کرم سے اپنا راستہ دکھادیا ہے پھر گناہوں کے سبب سزا اور پاداش میں اس قلب کو گمراہی اور کج روی اور انحرافِ حق کے عذاب میں مبتلا نہ فرمائیے۔ بگزراں از جان ما سوء القضا وا مبر مار ا ز اخوان الصفا اے اللہ! وہ فیصلے جو ہماری جان کے لیے مضر ہیں ان کو تبدیل فرمادیجیے کہ آپ کا فیصلہ آپ کا محکوم ہی تو ہے، آپ پر حاکم تو نہیں پس محکوم سوئے قضا کو حسنِ قضا سے مبدل فرمانا آپ کے لیے کچھ دشوار نہیں ؎ بر کریماں کارہا دشوار نیست اور ہم کو اپنے صالحین عباد سے خارج نہ فرمائیے کہ : وَ امۡتَازُوا الۡیَوۡمَ اَیُّہَا الۡمُجۡرِمُوۡنَ؎ کا خطاب سننا پڑے ۔ اَلْعَیَاذُ بِاللہِ بِرَحْمَتِہٖ وَ بِنَبِیِّ الرَّحْمَۃِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ سَلَّمَ میدانِ محشر میں خطابِ مذکور سے مجرمین کو صالحین سے الگ صف بنانی ہوگی۔ اللہ تعالیٰ ------------------------------