معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
یہی حاجت اس کو غفلت سے میری طرف لائی ہے، اسی حاجت نے اس کو موکشاں میرے کوچے میں پہنچایاہے ۔ گربر آرم حاجتش او وا رود ہمدراں بازیچہ مستغرق شود پس اگر میں اس کی حاجت پوری کردوں تو وہ میرے کوچے سے پھر غفلت کی طرف واپس چلاجاوے گا۔ یعنی اسی بازیچۂ غفلت میں مستغرق ہو جاوے گا۔ گرچہ می نالد بجاں یا مستجار دل شکستہ سینہ خستہ سوگوار اگرچہ یہ سوجان سے نالہ کررہاہے کہ اے مستجار! اور اس کا دل شکستہ اور سینہ خستہ و سوگوار ہے اور اس نالہ کا مقتضیٰ یہ تھاکہ اس کی حاجت جلد پوری کردی جاتی لیکن توقف اس لیے ہے کہ ؎ خوش ہمی آید مرا آوازِ او واں خدا یا گفتن و آں رازِ او مجھ کو اس کی آوازبھلی معلوم ہوتی ہے اور اس کا اے اللہ، اے اللہ کہنا اور اس کا راز یعنی اس کی مناجات مجھے اچھی معلوم ہوتی ہے۔ طوطیاں و بلبلاں را از پسند از خوش آوازی قفص در میکشند طوطیوں اور بلبلوں کو پسندیدگی کی وجہ سے خوش آوازی کے سبب قفس کے اندر بند کردیتے ہیں۔ زاغ را و چغد را اندر قفص کے کنند ایں خود نیامد در قصص اور زاغ اور چغد(کوّا اور الّو) کو قفس کے اندر کب کرتے ہیں، یہ بات کبھی قصے میں سننے میں نہیں آئی۔