معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
شیطان کہتاہے کہ یہ گناہ کرلو پھر توبہ کرلینا اور معاف کرالینا تو اس کے دھوکے میں مت آنا اور خبردار ! توبہ کے بھروسے پر گناہ کی ہمت مت کرنابلکہ معاصی اور اس کے اسباب کے متعلق حق تعالیٰ سے پناہ طلب کرتے رہو۔ حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے یہی دعا ہم کو تعلیم فرمائی ہے:اَللّٰہُمَّ بَاعِدْبَیْنِیْ وَبَیْنَ خَطَا یَایَ کَمَا بَاعَدْتَّ بَیْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ؎ حضورصلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ سے یوں عرض کرتے کہ اے اللہ! میرے اور میرے گناہوں کے مابین ایسی دوری فرمادیجیے جیساکہ آپ نے مشرق اور مغرب میں دوری رکھی ہے یعنی جس طرح شرق اور غرب کاملنا ناممکن ہے اسی طرح معاصی اور ان کے اسباب کو ہم سے اس قدر دورفرمادیجیےکہ ان کا ارتکاب نہ ہوسکے اورمعصیت کی حقیقت محبوبِ حقیقی کو ناراض کرنا ہے پھر عاشقِ حقیقی نافرمانی کے تصور سے بھی کیوں نہ لرزاں اور ترساں رہے ؎ ہم نے فانی ڈوبتے دیکھی ہے نبضِ کائنات جب مزاجِ یار کچھ برہم نظر آیا مجھے (فانی) پس جب معاصی ناراضگئ خداوندی کے اسباب ہیں تو ان پر دلیری اور جرأت کرنا دراصل حق تعالیٰ کے غضب اور ناراضگی سے بے فکر ہونا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہرمسلمان کی حفاظت فرمائیں۔آمین۔ زانکہ استغفار ہم در دست نیست ذوقِ توبہ نقلِ ہر سرمست نیست توبہ کے سہارے پر گناہ کرنا اس وجہ سے بھی نادانی ہے کہ توبہ کی توفیق تمہارے ہاتھ میں نہیں ہے محض فضلِ الٰہی پر موقوف ہے۔ بعض وقت آدمی توبہ کرنا چاہتاہے مگر توفیق نہیں ہوتی۔ ------------------------------