معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
اے ز خوبیٔ بہاراں لب گزاں بنگر آں سردی و زردیٔ خزاں اے وہ شخص جو خوبئ بہار کودیکھ کر فرطِ لذت سے ہونٹ کاٹتاہے! تودھوکا نہ کھا بلکہ سردی کے زمانے اور موسمِ خزاں کی زردی بھی پیشِ نظر رکھ اور سمجھ کہ یہ حالت ہمیشہ نہ رہے گی محض چند روزہ بہارِحسن سے دل مت لگا۔ روز دیدی طلعتِ خورشیدِ خوب مرگِ او را یاد کن وقتِ غروب اے وہ شخص کہ آفتاب کی خوش نمائی او راس کی آب و تاب سے تواس پر فریفتہ ہے ذرااس کی حالتِ غروب کے وقت بھی دیکھ کہ اس کا زوال کیسا ہوتاہے۔ بدر را دیدی بریں خوش چار طاق حسرتش را ہم بہ بیں اندر محاق اے شخص! تو آسمان پر چودہویں رات کے چاند پرفریفتہ مت ہوکہ عن قریب اس کے زوال کامنظر بھی سامنے ہوگا کہ چاند اپنے نور سے محروم ہوگا اور حسرت کرے گا۔ گرتنِ سیمیں بتاں کردت شکار بعد پیری بیں تنِ چوں پنبہ زار پس اگر تم کو ان سیم تن بتوں کے تنِ سیمیں نے پھانس لیاہے توتم کو اس کی آخری حالت پر غور کرنا چاہیے کہ حسن بالکل ناپائیدار ہے اوربڑھاپے میں یہ منظر حسن روئی کاکھیت معلوم ہوگا۔ اے بدیدہ لونہائے چرب خیز فضلۂ آں را بہ بیں در آب ریز جو شخص عمدہ غذاؤں پر فریفتہ ہے اس سے کہہ دوکہ اے وہ شخص جو مرغن غذاؤں کومطمعِ نظر بنائے ہوئے ہے! تو ذرا اٹھ اور پاخانہ جاکر ذرا ان کا فضلہ دیکھ اور اس پاخانے