معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
غم چو بینی زود استغفار کن غم بامرِ خالق آمد کار کن پس جب دل میں غم محسوس کرو فورًا استغفارمیں مشغول ہوجاؤ کیوں کہ غم حکمِ خالق سے آتاہے لہٰذا خالق ہی کو راضی کرنے میں مشغول ہوجاؤ فَفِرُّوۡۤا اِلَی اللہِ؎ اللہ ہی کی طرف بھاگو ۔ اے پناہِ ما حریمِ کوئے تو من بامّیدے رمیدم سوئے تو اے ہماری پناہ گاہ! ہم ہر طرف سے مایوس ہوکر آپ ہی کے پاس امید لے کر حاضر ہوئے ہیں ؎ بر در آمد بندۂ بگریختہ آبروئے خود ز عصیاں ریختہ ترجمہ:آپ کے دروازے پر بھاگا ہوا بندہ اپنی آبرو کو گناہوں سے رسوا وذلیل کرکے پھر حاضر ہواہے کہ ؎ جز تو پناہ دگر نیست است کہ آپ کے علاوہ کوئی اور دوسری پناہ گاہ نہیں ؎ بلائیں تیر اور فلک کماں ہے چلانے والا شہِ شہاں ہے اسی کے زیرِ قدم اماں ہے بس اور کوئی مفر نہیں ہے (مجذوبؒ) ------------------------------