معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
مسلمانوں کو چند روزہ بہار زندگی کے دھوکے سے محفوظ فرماویں اور آخرت کی باقی ودائمی و غیر فانی نعمتوں کے لیے اعمالِ صالحہ کی توفیق عطا فرمادیں۔ آمین۔ زلفِ جعد و مشکبار و عقل بر آخرِ اودمِ زشتِ پیرِ خر وہ حسین جس کی زلف آج گھونگھروالی،مشکبار اور عقل کواڑانے والی ہے چند ہی دن بعد بڑھاپا اسی زلف کو بوڑھے گدھے کی دُم بنادیتاہے اور بالکل بے قدر ہوجاتی ہے۔ کودکے از حسن شد مولائے خلق بعد پیری شد خرف رسوائے خلق وہ حسین بچہ جس کو اہلِ ہوس اپنا سردار اور مولیٰ بنائے ہوئے ہیں اوراس کی خوشامدیں اور تعریفیں اور خاطر و تواضع کررہے ہیں،بوڑھا ہونے کے بعد کھوسٹ بندر کی طرح رسوائے زمانہ ہوجاتاہے۔ چوں بہ بدنامی بر آید ریشِ او دیو را ننگ آید از تفتیشِ او اور جب اسی بدنامی کی حالت میں اس حسین لڑکے کی داڑھی نکل آتی ہے تواب شیطان بھی اس کی خیریت معلوم کرنے سے شرماتاہے ؎ گیا حسنِ خوبانِ دل خواہ کا ہمیشہ رہے نام اللہ کا چوں رود نور و شود پیدا دخاں بفسرد عشقِ مجازی آں زماں جب حسن کا اس کے چہرے سے نکھار جاتارہتاہے تو عشقِ مجازی ٹھنڈا پڑجاتاہے۔ زیں سبب ہنگامہا شد کل ہدر باشد ایں ہنگامہ ہر دم گرم تر