معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
حق تعالیٰ کی راہ میں فہم تیزکرنا کچھ کام نہیں آتا۔ شکستگی اور احساسِ ندامت ہی کی اس بارگاہ میں قدر ومنزلت ہے پس فضلِ شاہِ حقیقی اپنے درماندوں اور عاجزوں کی دستگیری فرماتاہے۔ گریہ و زاری قوی سرمایہ است رحمتِ کلّی قوی تر دایہ است ان کی راہ میں اپنی کوتاہیوں پر گریہ و زاری قوی سرمایہ ہے اور حق تعالیٰ کی رحمت ایسے بندوں کے لیے جواپنے کو ہیچ اور کمتر اور ذلیل سمجھتے ہیں قوی تر محافظ اور مربّی ہے ؎ شبِ فرقت کی تاریکی کو ہم یوں دور کرتے ہیں کہ اپنی آہ سے روشن چراغِ طور کرتے ہیں دربیانِ اہتمامِ اصلاحِ باطن واجتناب از صورت پرستی کہ ایں صور اشیاء در راہِ حق حجاب ہستند زیں قدح ہائے صُوَرکم باش مست تا نہ گردی بت تراش و بت پرست ان صورتوں کے پیالوں سے مست مت ہونا تاکہ تم بت تراش اور بت پرست نہ شمار ہو ؎ حسنِ ظاہر پر اگر تو جائے گا یہ منقش سانپ ہے ڈس جائے گا (مجذوب رحمۃ اللہ علیہ) زیں قدحہائے صور بگزر مایست بادہ در جام ست ولے از جام نیست ان صورتوں کے پیالوں سے آگے گزرجاؤاوران کو نظر انداز کردو،ان پر نظر کو ٹھہرانا دنیا اور دین کو تباہ کرناہے۔ ان پیالوں میں جو حسن جھلک رہاہے وہ کہیں اور سے آرہاہے،آگے بڑھو۔ حضرت مجذوب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎