معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
ترجمہ : اللہ تعالیٰ کی راہ میں مسلسل کوشش کرتے رہو ،اپنی آخری سانس تک اپنے کو فارغ نہ سمجھو: وَاعْبُدْ رَبَّکَ حَتّٰی یَاْتِیَکَ الْیَقِیْنُ ؎ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں کہ ناغہ کے معمولات کی پابندی یہ بھی ایک قسم ہے استقامت کی، ناامید نہ ہونا چاہیے کام میں بہرحال لگے رہنا چاہیے اور ارشاد فرمایاکہ اطمینان کا انتظار مت کرو جس حالت میں ہو ذکر شروع کردو، اطمینان خود موقوف ہے ذکر پر،ذکرِ کامل پراطمینانِ کامل اور ذکرِ ناقص پر اطمینانِ ناقص کا ثمرہ مرتب ہوتاہے ؎ نہ چت کر سکے نفس کے پہلواں کو تو یوں ہاتھ پاؤں بھی ڈھیلے نہ ڈالے ارے اس سے کشتی تو ہے عمر بھر کی کبھی وہ دبالے کبھی تو دبالے بیٹھے گا چین سے اگر کام کے کیا رہیں گے پر گونہ نکل سکے مگر پنجرے میں پھڑ پھڑائے جا کھولیں وہ یا نہ کھولیں در اس پہ ہو کیوں تیری نظر تو تو بس اپنا کام کر یعنی صدا لگائے جا کوتاہئ عمل کے سبب دل میں جو ندامت پیداہوتی ہے حق تعالیٰ اس ندامت اور شکستگی کو زیادہ پسندکرتے ہیں بجائے اس کے کہ اعمال کی کثرت ہو اورعجب و پندارو تکبر میں مبتلا ہو ان کی راہ میں آہ و زاری اور ندامت وعاجزی ہی کام آتی ہے۔ فہمِ خاطر تیز کردن نیست راہ جز شکستہ می نہ گیرد فضلِ شاہ ------------------------------