معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
حضرت خواجہ صاحب مجذوب رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے پیر ومرشدحضرت حکیم الامت مولانا تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کی شان میں اسی مضمون کو عجیب اندازمیں بیان فرمایاہے ؎ جس قلب کی آہوں نے دل پھونک دیے لاکھوں اس قلب میں یا اللہ کیا آگ بھری ہوگی جس طرح آگ ایک گھر سے دوسرے گھر میں لگ جاتی ہے اسی طرح عشق کی آگ بھی ایک دل سے دوسرے دل میں منتقل ہوجاتی ہے۔ جو آگ کی خاصیت وہ عشق کی خاصیت اک سینہ بہ سینہ ہے اک خانہ بخانہ ہے حضرت عارف رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ایک دل سے دوسرے دل تک مخفی راہیں ہیں اور اس غیر محسوس اور غیر مبصر دعویٰ کے تفہیم کے لیے ایک عجیب تمثیل محسوساتِ خارجیہ سے پیش فرماتے ہیں۔ کہ ز دل تا دل یقیں روزن بود نے جدا و دور چوں دو تن بود متصل نہ بود سفالِ دو چراغ نورِ شاں ممزوج باشد در مساغ فرماتے ہیں کہ ایک دل سے دوسرے دل تک خفیہ راستوں کو اس مثال سے سمجھوکہ مٹی کے دو چراغ (دیے) اگر جلادیے جائیں تو ان دونوں چراغوں کے اجسام تو الگ الگ ہیں لیکن ان کی روشنی فضا میں مخلوط ہے۔ ان چراغوں کی روشنی میں کوئی حدِّ فاصل نہیں ہوگی کہ یہ روشنی فلاں چراغ کی ہے یہ فلاں کی۔ اسی طرح مؤمنین کے اجسام بھی الگ الگ ہوتے ہیں۔ لیکن جب باہم مجالست ہوتی ہے تو ان کے دلوں کے انوار اس فضائے مجلس میں ایک ہوجاتے ہیں یعنی تفرقِ اجسام کے ساتھ تفرقِ انوار نہیں ہوتا۔