معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
جب تیری کوئی عادت جڑ پکڑلیتی ہے تو اس بری عادت کودورکرنے والے ہی پرتجھے غصہ آتاہے۔ چوں خلافِ خوئے تو گوید کسے کینہا خیزد ترا با او بسے جب تیرے برے اخلاق کے خلاف کوئی نصیحت کرتاہے توتجھے اس ناصح ہی سے سخت کینہ پیداہوجاتاہے۔ بارہا از خوئے خود خستہ شدی حس نداری سخت بے حس آمدی بارہا تو اپنی بری عادتوں سے ذلیل ہوالیکن توایسابے حس ہے کہ تجھے کچھ احساس ہی نہیں ہوتا۔ آں درختِ بد جواں تر می شود ویں کنندہ پیر و مضطر می شود بری عادت کا درخت تو مضبوط ہوتاجاتاہےاوراس کااکھاڑنے والا روز بروز کمزور ہوجاتاہے (بوجہ زیادتیٔ عمرکے) یا تبر بر گیرد مردانہ بزن تو علی وار ایں درِ خیبر بکن یاتوتبراٹھا اور مردانہ حملہ کردے اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کی طرح اس درِ خیبر کوجڑ سے اکھیڑ ڈال ۔ یا بگلبن وصل کن ایں خار را وصل کن بانورِ یار ایں نار را اور یا اگر اتنی ہمت نہیں کہ نفس کوتوڑسکے تواپنے خارِ رذیلہ کوکسی اللہ والے کی صحبت کے پھول سے ملادے اوریارِ باوفا کے نور سے اپنی نارِشہوت کوملادے ؎