معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
ذوق باید تا دہد طاعات بر مغز باید تا دہد دانہ شجر نورِ اخلاص چاہیے طاعات میں تاکہ اس کا پھل ملے، دانہ کے اندر مغز ہوناچاہیے تاکہ اس دانے سے شجر پیداہو۔ دانۂ بے مغز کے گردد نہال صورتِ بے جاں نباشد جز خیال دانۂ بے مغز کب سرسبزوشاداب ہوتاہے اور صورت بغیر روح کے بے حقیقت اور محض خیال ہے۔ ما دریں انبارِ گندم می کنیم گندمِ جمع آمدہ گم می کنیم ہم یہاں گندم کا ذخیرہ یعنی طاعات جمع کررہے ہیں مگرجمع کیاہوایہ گندم(ذخیرۂ طاعات بہ سببِ عدمِ اخلاص) گم اور ضایع کررہے ہیں۔ موش تا انبارِ ما حفرہ زدست و ز فنش انبارِ ما خالی شدست ابلیس نے ہمارے ذخیرۂ طاعات میں مثل چوہے کے راستہ بنالیاہے اور اس کی خفیہ تدبیر سے ہماری نیکیاں ضایع ہورہی ہیں عجب و ریا وغیرہ شامل کردینے کے سبب۔ اول اے جاں دفعِ شرِّموش کن بعد ازیں انبارِ گندم کوش کن پہلے اے روح سالک! اپنے رذائل کا تزکیہ کرالے اور اصلاح کا زیادہ اہتمام کر تاکہ ابلیس موش خصلت کے شر کا دفعیہ ہوجاوے پھر طاعات کے ذخیرے کی سعی کر۔ فائدہ:یہی وجہ ہے کہ جاہل صوفیا اذکار، اشغال اور مراقبات وغیرہ پر زیادہ توجہ کرتے ہیں اورمحققین صوفیااصلاحِ نفس کی ضرورت پر زیادہ توجہ دیتے ہیں اور ذکر ووظائف