معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
میں ہم سب اپنے جرائم کی عقوبت وسزا سے نجات پاجائیں، ہمارے ہنروں نے توہمیں دار تک پہنچادیا۔ اب صرف آپ ہی کا ہنر ہمیں اس عقوبت سے نجات دلاسکتاہے۔ آپ کے ہنر کے ظہور کا یہی وقت ہے۔ ہاں کرم سے جلد داڑھی ہلائیے کہ خوف سے ہمارے کلیجے منہ کو آرہے ہیں۔ اپنی داڑھی کی خاصیت سے ہم سب کو جلدمسرور فرمادیجیے۔ سلطا ن محمود رحمۃ اللہ علیہ اس گفتگو سے مسکرایااور اس کا دریائے کرم مجرمین کی فریاد و نالۂ اضطرار سے جوش میں آگیا، ارشاد فرمایا کہ تم میں سے ہر شخص نے اپنی خاصیت دکھادی حتّٰی کہ تمہارے کمال اور ہنر نے تمہاری گردنوں کومبتلائے قہر کردیا۔ بجز اس شخص کے کہ یہ سلطان کا عارف تھا اور اس کی نظرنے رات کی ظلمت میں ہمیں دیکھ لیاتھااور ہمیں پہچان لیاتھا پس اس شخص کی اس نگاہِ سلطان شناس کے صدقے میں تم سب کو رہاکرتاہوں۔ مجھے اس پہچاننے والی آنکھ سے شرم آتی ہے کہ میں اپنی داڑھی کا ہنر ظاہر نہ کروں۔ فائدہ:۱)اس حکایت میں عبرت ونصیحت ہے کہ جس وقت تم جرائم کا ارتکاب کرتے ہو، شہنشاہِ حقیقی تمہارے ساتھ ہوتاہے اور تمہارے کرتوتوں سے باخبر ہوتاہے۔ وَ ہُوَ مَعَکُمۡ اَیۡنَ مَا کُنۡتُمۡ ؎ اور سلطانِ حقیقی تمہارے ساتھ ہےجہاں کہیں بھی تم ہو۔ بندہ جب کسی نافرمانی کا ارتکاب کرتاہے توگویاخزانۂ حدودِ الٰہیہ میں خیانت کرتاہے۔ اللہ کے حقوق کی خیانت ہو یابندوں کے حقوق کی، یہ سب اللہ کے خزانے کی چوریاں ہیں اس لیے ہر وقت یہ خیال رہے کہ شہنشاہِ حقیقی ہمارے ساتھ ہے اور ہمیں دیکھ رہاہے۔ اس کے سامنے خزانہ لوٹاجارہاہے ، ذرا سوچو توسہی ، تم کس کی چوری کررہے ہو، وہ بادشاہِ حقیقی کہہ رہاہے کہ ہم تمھیں دیکھ رہے ہیں۔ ہمارا قانون تو نازل ہوچکا۔آج تم قانون شکنی کرلو۔آج دنیا میں تو میں تمہاری ستّاری کرتاہوں کہ شاید تم راہ پر آجاؤ لیکن اگر ہوش میں نہ آئے تو کل قیامت میں جب مشکیں کسی ہوئی میرے سامنے حاضر ہوگے ------------------------------