معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
راہ بر راہِ طریقت آں بود کو باحکامِ شریعت می رود طریقت اور سلوکِ باطنی کا راہ بر وہی ہوسکتاہے جو احکامِ شریعت کا خود بھی پابندہو اور طالبین کو اس پابندی کی ہدایت کرتاہو۔ وہ جہلا صوفیا جنہوں نے شریعت اور طریقت کا فرق بیان کرکے شریعت کے جوئے کے بار کو کندھوں سے اتارکر پھینکاہے اور خوب حلوے مانڈے اڑاکر اپنی توندیں پھلارکھی ہیں مولانا نے اس شعر میں ان کی قلعی کھول دی ہے۔ کسی کا اچھا شعر ہے۔ بپھر گئے ہو مزاروں کی روٹیاں کھا کر تمہاری توند کمر سے لگا کے چھوڑوں گا دست زن در دامنِ ہرکو ولی ست خواہ از نسلِ عمر خواہ از علی ست جب کسی ولی اللہ سے مناسبت محسوس ہوتو فورًا اس کے ہاتھ میں اپناہاتھ دے دواوریہ نہ دیکھوکہ اس کی کیا نسبت ہے اور کس خاندان سے ہے۔ گر نباشد در عمل ثابت قدم چو رہاند خلق را از دستِ غم اگرکوئی مرشد خود ہی اعمال میں سست ہوگا تو مخلوق کو غفلت کے غم سے کیسے چھڑاسکتاہے۔ گر تو گوئی نیست پیرے آشکار تو طلب کن در ہزار اندر ہزار اگر تو کہتاہے کہ ہم کو تو کوئی اللہ والانظر ہی نہیں آتا تو اے شخص! تو برابر تلاش جاری رکھ۔ زانکہ گر پیرے نباشد در جہاں نے زمیں بر جائے ماند نے مکاں