معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
گر ہزاراں طالب اند و یک ملول از رسالت باز می ماند رسول اگر مجلس میں ایک ہزار طالبینِ حق ہوں اور ایک معترض معاندبھی ہوتو اس کی عدمِ طلب و اعراض کی نحوست مضامین کی آمد میں حائل ہوگی۔ نخوتے دارند و کبر چو شہاں چاکری خواہند از اہلِ جہاں اولیائے حق طالبین کے ساتھ بظاہر نخوت و کبر کامعاملہ کرتے ہیں(مثلًا ڈانٹ ڈپٹ اور اصلاح کے لیے سختیاں کرنا وغیرہ) اور باطن میں اپنے کو خادم سمجھتے ہیں اور طالبین کیا سارے جہان سے اپنے کو کمتر سمجھتے ہیں ؎ ازیں بر ملائک شرف داشتند کہ خود را بہ از سگ نہ پنداشتند اور اہلِ جہاں سے ان کو دولتِ باطنی دینے کے لیے چاکری و مشقت کراتے ہیں۔ کے رسانند ایں امانت را بتو تا نباشی پیشِ شاں راکع دو تو حق تعالیٰ کی محبت و خشیت کی امانت کو اللہ والے طالبین کے حوالے اسی وقت کرتے رہتے ہیں جب اپنے سامنے طالب میں تواضع و اخلاص، ادب و نیاز مندی دیکھتے ہیں ؎ گڑگڑا کے جو مانگتا ہے جام ساقی دیتا ہے اس کو مے گلفام ناز و نخرے کرے جو مے آ شام ساقی رکھتا ہے اس کو تشنہ کام مستمع چوں تشنہ و جویندہ شد واعظ ار مردہ بُود گویندہ شد