معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
جس شخص نے نادر طور پر تنہا یہ راستہ قطع بھی کیا ہوتووہ بھی یقیناً کسی کاملِ وقت کے غائبانہ توجہ و فیضان ہی سے منزلِ مقصود تک پہنچا ہوگا۔ کور ہرگز کے تو اند رفت راست بے عصا کش کور را رفتن خطا ست اندھا آدمی کبھی سیدھا راستہ طے نہیں کرسکتا اس لیے بغیر لاٹھی پکڑنے والے راہ بر کے کسی اندھے کاچلنا ہی خطاہے۔ دستِ پیر از غائباں کوتاہ نیست دستِ او جز قبضۂ اللہ نیست پیر کا ہاتھ (اس کی توجہ وفیضان)غائبین تک بھی اثرکرتاہے اور اس کے ہاتھ پربیعت ہونا گویا کہ حق تعالیٰ ہی سے بالواسطہ توبہ اور عہد کرناہے۔ پیر باشد نرد بانِ آسماں تیرِ پرّاں از کہ گردد از کماں پیر آسمان کے لیے یعنی خدا تک پہنچنے کے لیے مثل سیڑھی کے ہے، کیا یہ نہیں دیکھتے ہوکہ تیر کہیں بدون کمان بھی اڑسکتاہے۔ تیر اگر قیمتی ہو اور کمان معمولی ہوتب بھی تیر کا کام چل جاوے گا پس اگر مریدعالم اور فقیہ اور مفسر اور محدّث ہواورشیخ بقدرِ ضرورت ہی علمِ دین جانتاہو مگر اس کی صحبت سے یہ کامل ہوجاوے گا۔ مرغی کے پروں میں مور کا انڈا رکھ دینے سے مور پیدا ہوجاتاہے اور وہ مرغی کا ممنون تربیت و احسان ہوگا اور اگر خود بینی اور تکبر سے مرغی کے پروں سے یہ مورکاانڈا دوررہے گا تو ہزار سال بھی مردہ ہی رہے گا اور جان نہ آئے گی۔ پس صحبتِ شیخ سے صحیح زندگی عطا ہوتی ہے ، میرے شیخ رحمۃ اللہ علیہ نے عید گاہ سرائے میر کی محراب کی طرف اشارہ کرکے فرمایاتھاکہ یہ میری جائے پیدایش ہے پھر خود ہی توضیح فرمائی کہ یہاں ہی حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے مجھے بیعت فرمایاتھا۔ صورتش بر خاک و جاں بر لامکاں لا مکانے فوق و ہمِ سالکاں