معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
طرح مکان میں آسانی سے داخل ہوجاتاہوں۔ پھر سب نے مل کر بادشاہ سے دریافت کیا کہ اے شخص! تیرے اندر کیا ہنرہے جس سے چوری کرنے میں مدد مل سکے۔ بادشاہ نے جواب دیا۔ مجرماں را چوں بجلّاداں دہند چوں بجنبد ریشِ من ایشاں رہند (رومیؒ ) میری داڑھی میں ایسی خاصیت ہے کہ پھانسی کے مجرموں کوجب جلّادوں کے حوالے کردیاجاتاہے، اس وقت اگر میری داڑھی ہل جاتی ہے تو سب اسی وقت رہائی پاجاتے ہیں یعنی جب میں ترحم سے داڑھی ہلادیتاہوں تو مجرمین کو قتل کی سزا سے فی الفور نجات حاصل ہوجاتی ہے۔ یہ سنتے ہی چوروں نے کہا ۔ قوم گفتندش کہ قطبِ ما توئی روزِ محنت ہا خلاصِ ما توئی اے ہمارے قطب ! چوں کہ یومِ مشقت میں خلاصی کا ذریعہ آپ ہی ہیں یعنی اگر ہم پکڑے جائیں تو آپ کی برکت سے چھوٹ جاویں گے اس لیے اب ہم سب کو بے فکری ہوگئی کیوں کہ اوروں کے پاس تو صرف ایسے ہنر تھے جن سے چوری کی تکمیل ہوتی تھی لیکن سزا کے خطرے سے بچانے کا ہنر کسی کے پاس نہ تھا۔ یہی کسر باقی تھی جوآپ کی وجہ سے پوری ہوگئی اور سزا کا خطرہ بھی ختم ہوگیا۔ بس اب کام میں لگ جانا چاہیے۔ اس مشورے کے بعد سب نے قصرِ شاہ محمود کی طرف رخ کیا اور شاہ خود بھی ان کے ہمراہ ہوگیا۔ راستے میں کتا بھونکا تو کتے کی آواز سمجھنے والے نے کہا کہ کتے نے کہا ہے کہ تمہارے ساتھ بادشاہ بھی ہے لیکن اس کی بات کی طرف چوروں نے دھیان نہ دیا کیوں کہ لالچ ہنر کو پوشیدہ کردیتاہے ؎ صد حجاب از دل بسوئے دیدہ شد چوں غرض آمد ہنر پوشیدہ شد