معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
ہم اپنے رب کو اتنے اژدہام وہجوم میں کس طرح دیکھ سکیں گے۔ ارشاد ہواکہ جس طرح تم چودہویں کی رات کے چاندکودیکھتے ہواور یہ اژدہامِ خلق کچھ مضر نہیں ہوتا۔ گر تو آں را می نہ بینی در نظر فہم کن امّا باظہارِ اثر اگر تو اللہ تعالیٰ کونہیں دیکھتاہے ظاہری آنکھوں سے تو آثارِ قدرۃِ الٰہیہ سے مؤثرِ حقیقی کی معرفت حاصل کر۔ پس یقیں در عقلِ ہر دانندہ ہست ایں کہ با جنبیدہ جنبانندہ ہست ہرعاقل یہ بات بخوبی سمجھتاہے کہ ہر متحرک کے لیے کوئی محرّک ہوتاہے یعنی کوئی شے اگر حرکت کرتی ہے تواس کہ حرکت میں لانے والابھی کوئی موجود ہوتاہے۔ تن بجاں جنبد نمی بینی تو جاں لیک از جنبیدنِ تن جاں بداں جسم کی حرکت روح کے سبب سے ہے لیکن تم روح کو نہیں دیکھتے اورجب کسی جسم میں حرکت کے آثاردیکھو تو اس کی روح کے وجود پر یقین کرلو۔ دست پنہاں و قلم بیں خط گزار اسپ در جولاں و نا پیدا سوار بعض وقت ہاتھ پوشیدہ ہوتاہے اور قلم خط لکھنے والا معلوم ہوتاہے۔ گھوڑا میدان میں تیز دوڑتاہوامعلوم ہوتاہے اور گردوغبار سے سوار نہیں دکھائی دیتا۔ خاک را بینی بہ بالا اے علیل باد را نے جز بہ تعریف و دلیل خاک کو فضا میں اڑتے ہوئے دیکھتے ہو لیکن اس خاک کو جوہوااڑارہی ہے وہ نظر سے مخفی ہے۔ اس کو صرف دلیل ہی سے سمجھتے ہو۔