معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
لااحبّ الآ فلین(نہیں محبوب رکھتاہوں میں فنا ہونے والوں کو) کا قائل ہو اور غیرِخدا کا گرویدہ نہ ہو۔ روز سایہ آفتابے را بیاب دامنِ شہ شمس تبریزی بتاب ترجمہ:جاؤظل اللہ (مرشدِ کامل) کے توسل سے آفتابِ حق سے جاملو اور شاہِ شمس تبریزی کا دامن پکڑلو۔ چوں کہ اتباعِ مرشدکابیان ہورہاتھا اس لیے مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ کو اپنے مرشدکی یاد تازہ ہوگئی اور ان کا تذکرہ بے ساختہ غلبۂ محبت سے کردیا۔ رہ ندانی جانبِ ایں سور و عرس از ضیاء الحق حسام الدیں بپرس اگرتم کو صحبت شمس تبریزی کی پُررونق اور اوربافیض مجلس کا راستہ نہ معلوم ہوتوضیاء الحق حسام الدین سے پوچھ لو۔ ضیاء الحق لقب ہے اور حسام الدین نام ہے، مولانارومی رحمۃ اللہ علیہ کے خلیفۂ اعظم تھے، جن کو پہلے حضرت شمس تبریزی رحمۃ اللہ علیہ سے فیض پہنچاپھروہ مولاناسے مستفیض ہوئے۔ ور حسد گیرد ترا در رہِ گلو ور حسد ابلیس را با شد غلو اور اگر راستے میں تلاش ِ مرشد کے تجھے حسد حائل ہواور حسد تیرا گلاگھونٹنے لگے تو یاد رکھ کہ حسد میں ابلیس تجھ سے زیادہ ترقی کرچکاہے۔ مولانانے غالباًیہ بات اپنے مریدین کی مجلس میں فرمائی ہوگی اس لیے اندیشہ ہواکہ مولانا حسام الدین کے توسل پر کسی کو حسد ہوگا،کیوں کہ عام حالات میں حسد ہی مانع ہوتاہے اہلِ علم اور اہلِ جاہ کو اللہ والوں کے پاس جانے میں ۔اس لیے اب مولانا حسد کا بیان فرماتے ہیں: