معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
سنقر مسجد گیا اور وہ رئیس تکبرکے نشے میں مست ایک دوکان پر بیٹھ کر انتظار کرنے لگا۔ چوں امام و قوم بیروں آمدند از نماز و وردہا فارغ شدند جب امام اور قوم نماز اور ورد سے فارغ ہوکرمسجد سے باہرآگئے اورسنقر مسجد میں رہ گیا تورئیس نے آواز دی اور کہا : گفت اے سنقر چرانائی بروں اے سنقر! توباہرکیوں نہیں آتاتجھ کوکس نے مسجد میں روک لیا۔سنقر نے جواب دیا ؎ گفت آنکہ بستہ استت از بروں بستہ است او ہم مرا از اندروں اے امیر!تجھ کوجوباہرسے اندرنہیں آنے دے رہاہے وہی مجھے اندر سے باہر نہیں آنے دے رہاہے۔ یعنی اس غلام کواس وقت حق تعالیٰ کا خاص قرب عطاہورہاتھااور وہ مناجات اورذکرمیں مصروف تھا ۔ آنکہ نگزارد ترا کائی دروں می نہ بگذارد مرا کایم بروں غلام نے کہا:اے امیر! جوذات کہ تجھے اندرآنے کے لیے نہیں چھوڑرہی ہے اور تومسجدسے باہردوکان پربیٹھامیرامنتظرہے وہی ذات مجھے نہیں چھوڑتی ہے کہ میں مسجد سے باہرآؤں۔ حق تعالیٰ جسے اپنابناتے ہیں اس کے یہی آثار وعلامات ہوتے ہیں۔ ماہیاں را بحر نگذارد بروں خاکیاں را بحر نگذارد دروں مچھلیوں کو سمندرباہرآنے کے لیے نہیں چھوڑتااورخاکیوں کو سمندر آنے کی اجازت نہیں دیتا۔ اصلِ ماہی ز آب و حیواں از گل ست حیلہ و تدبیرِ اینجا باطل است