معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
اللہ اللہ !ذرابھی توقف مت کراورجلدمحبوبِ حقیقی سے مل جا۔ اللہ اللہ چوں کہ عصیاناتِ تو او نمی بالد برویت شکر گو اللہ اللہ !جب وہ اللہ تجھے تیرے گناہوں پرشرمندہ نہیں کررہاہے تواس کا شکر اداکر۔ اللہ اللہ چوں زِ فضلت راہ داد سر بخاکِ پائے او باید نہاد اللہ اللہ ! جب خداتجھے اپنے فضل سے اپنے تک رسائی کا راستہ دے رہا ہے تو حضرتِ حق سبحانہٗ تعالیٰ کے سامنے گردن جھکادے۔ اللہ اللہ با چنیں کفرِ دو تو چوں قبولت می کند اکرامِ او اللہ اللہ !دیکھ توسہی کہ اے فرعون! اس قدرتیرے کفرِ عظیم کے باوجوداس کا اکرام تجھے کیوں کر قبول کررہاہے؟ کیا یہ انعام وعطائے شاہی قابلِ قدرنہیں۔ لطف اندر لطف او گم می شود کا سفلے بر چرخ ہفتم می شود اب مولانا جوش میں آکر فرماتے ہیں کہ تمام الطاف اس کے لطف کے سامنے ہیچ ہیں کیوں کہ ایک خاکی فلکِ ہفتم تک پہنچ جاتاہے اور ناسوتی ملکوتی بن جاتا ہے حالاں کہ ؎ خود کہ یابد با چنیں بازار را کہ بیک گل می خری گلزار را اور حضرت آسیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا کہ اے فرعون! ایسا عجیب باز ار کس کے ہاتھ لگتا ہے کہ ایک گل کے عوض گلزارملتاہو۔ دانۂ را صد درختاں عوض حبّہ را آمدت صد کاں عوض