معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
اور ایسابازار کہ ایک دانے کے عوض سودرخت ملتے ہوں اور ایک حبہ کے عوض سینکڑوں کانیں عطاہوتی ہوں۔ چہ نسبت خاک را با عالم پاک یہ ساری تقریر سن کر فرعون نے کہا: اچھا ہم اپنے وزیر ہامان سے بھی مشورہ لے لیں۔ حضرت آسیہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ اس سے یہ بیان نہ کروکہ وہ اس کااہل نہیں بھلا اندھی بڑھیا بازِ شاہی کی قدر کیاجانے لیکن فرعون نہ مانااور ہامان سے مشورہ لیا۔ مولانارحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ نااہل کے مشیربھی نااہل ہوتے ہیں۔ چناں چہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے مشیر توصدیق اکبررضی اللہ عنہ تھے اور ابوجہل کا مشیر ابولہب تھا۔ ہرشخص اپنے ہم جنس سے مشورہ لیناپسندکرتاہے۔ الغرض فرعون کی باتیں ہامان نے جب سنیں توبہت اچھلاکودا اور غم سے اپناگریبان چاک کرڈالااور شورمچانا، رونادھوناشروع کیااورٹوپی وعمامہ کو زمین پر پٹک دیا اور کہا:ہائے! حضورکی شان میں موسیٰ(علیہ السلام) نے ایسی گستاخی کی ۔ آپ کی شان تویہ ہے کہ تمام کائنات آپ کی مسخّرہے۔ مشرق سے مغرب تک سب آپ کے پاس خراج لاتے ہیں اور سلاطین آپ کے آستانے کی خاک چومتے ہیں۔ انہوں نے آپ کی سخت توہین کی۔ آپ توخودپوری دنیا کے لیے مسجوداورمعبودبنے ہیں اور آپ ان کی بات مان کرایک ادنیٰ غلام بنناچاہتے ہیں۔ آپ خداہوکراپنے ہی بندے کا بندہ بننے کے لیے مشورہ کرتے ہیں،میرے نزدیک توہزاروں آگ میں جلنااس توہین سے بہترہے۔ اگرآپ کواسلام کی دعوت قبول ہی کرناہے توہمیں پہلے ہی مارڈالیے تاکہ میں حضور کی یہ توہین اپنی آنکھ سے نہ دیکھوں، آپ میری گردن فورًا ماردیں کہ میں اس منظر کو دیکھنے کی تاب نہیں رکھتاکہ آسمان زمین بن جاوے اور خدابندہ بن جاوے یعنی ہمارے غلام ہمارے آقا بن جاویں اور ہم ان کے غلام بن جاویں۔ اب مولانااس ہامان بے ایمان کوڈانٹ پلاتے ہیں اور فرماتے ہیں کہ اے ہامان مردود! کتنی ایسی حکومتیں جو مشرق تامغرب پھیلی تھیں مگر خداکے قہر سے آج