معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
اے بلقیس! تیری بہنیں ایمان واسلام کی دولت سے سلطنتِ لازوال کی مالک ہیں اور تودنیائے حقیرلیے خوش ہورہی ہے۔ اے خنک آنجاں کزیں ملکت بجست کہ اجل ایں ملک را ویراں گرست مبارک ہے وہ شخص جو اس ملکِ فانی کی محبت سے آزاد ہوگیا کیوں کہ موت اس دنیا کو اور دنیاکی تمام لذتوں کو ہم سے چھڑانے والی ہے، تووہی شخص اچھاہے جواس بے وفاکومنہ ہی نہ لگائے بس بقدرِ ضرورت دنیا حاصل کرلے لیکن دل سے دور رکھے اور دولتِ اخروی میں ہمہ تن وہمہ وقت مصروف رہے۔ خیز بلقیسا بیا بارے ببیں ملکتِ شاہاں و سلطانانِ دیں اے بلقیس! اٹھ اورآاور دین کے سلاطین کی سلطنتِ لازوال کا مشاہدہ کر۔ وہ اس سلطنت کو ہروقت اپنے ساتھ لیے پھرتے ہیں۔ کَمَاقَالَ اللہُ تَعَالٰی:نُوۡرًا یَّمۡشِیۡ بِہٖ فِی النَّاسِ؎ حق تعالیٰ مؤمنینِ کاملین کے قلوب میں ایسا نور عطافرمادیتے ہیں کہ وہ اس نور کو لیے لوگوں میں پھراکرتے ہیں۔ وہ نورہی اس کا باغ وبہار ہے مگر عام مخلوق اس باغ کو نہیں دیکھ سکتی۔ طواف میکن بر فلک بے پر و بال ہمچو خورشید و چو بدر و چوں ہلال آسمان پر بے بال وپرکے خورشید اور بدر وہلال کی طرح طواف کرتے رہو۔ یعنی اے لوگو! اللہ کی محبت سیکھواور عرش والے سے رابطہ کرکے پستی سے نکل کرفلک پر مثل سورج وچاند کے روشن ہوجاؤ ۔ ------------------------------