معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
اور اس کے عوض مجھ سے ۴؍ نعمتیں لے لے۔اس پر اس نے کہا: وہ ایک بات کیا ہے؟ آپ علیہ السلام نے فرمایا: توعلی الاعلان اس بات کا اقرار کرلے کہ خدا کے سوا اور کوئی خدانہیں۔وہ بلندی پر افلاک اور ستاروں اور پستی میں انسانوں ، شیاطین، جنات اور جانوروں کا پیداکرنے والاہے۔ نیزپہاڑوں،دریاؤں اور جنگلوں اور بیابانوں کابھی خالق ہے،اس کی سلطنت غیر محدودہے اور وہ بے نظیر وبے مثل ہے اور ہر شخص وہرمکان کا نگہبان ہے اور عالم میں ہرجاندار کورزق دینے والاہے، آسمانوں اور زمین کا محافظ ہے۔ نباتات میں پھول پیداکرنے والااوربندوں کی دلوں کی باتوں پرمطلع ہے۔ سرکشوں پرحاکم اوران کی سرکوبی کرنے والاہے۔ وہ ہربادشاہ کا بادشاہ ہے ،حکم اسی کاہے اور وہ جوچاہتاہے کرتاہے، کوئی اس کی مزاحمت نہیں کرسکتا۔ یہ سب سن کر فرعون نے کہا: اچھا اس کے عوض میں وہ چار چیزیں کیاہیں جو آپ ہم کودیں گے تاکہ شایدان عمدہ عمدہ وعدوں کے سبب میرے کفر کا شکنجہ ڈھیلا ہوجاوےاور میرے اسلام سے سینکڑوں کے کفر کاقفل ٹوٹ جاوے اور وہ مشرف باسلام ہوں اور آپ کی ان باتوں سے میری زمینِ شور میں سبزۂ معرفتِ حق سبحانہٗ پیدا ہوجائے۔ اے موسیٰ!جلد اپنے وعدوں کو بیان کروممکن ہے کہ میری ہدایت کا دروازہ کھل جائے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے حکمِ الٰہی سے فرعون کوچار چیزوں کا انعام سنانا شروع کیااور فرمایاکہ اگرتواسلام قبول کرلے تو: ۱) نعمت تجھے یہ ملے گی کہ تو ہمیشہ تندرست رہے گااورکبھی بیمار نہ ہوگا اور تو موت کا خواہاں ہوگایعنی اپنے خانۂ تن میں تعلق مع اللہ کا ایسا خزانہ دیکھے گا جس کے ملنے کی توقع میں تواپنی تمام خواہشاتِ نفسانیہ کومرضیاتِ الٰہیہ کے تابع کرنے کے لیے مجاہدات میں جان تک دینے کوتیارہوگا۔ جس طرح کسی کے گھر میں خزانہ دفن ہوتواس خزانۂ مدفونہ کی خاطرخوشی خوشی اپنے گھرکی ویرانی کوتیارہوجاتاہے اسی طرح اللہ تعالیٰ کے عاشقین اپنی خواہشات کے گھر کورضائے مولیٰ اور تعلق مع اللہ کی دولت کے لیے خوشی خوشی ڈھادینے کوتیارہوجاتے ہیں۔ مگر پھر جو دولت ملتی