معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
خیز بلقیسا بیا پیش از اجل در نگر شاہی و ملکِ بے دغل اے بلقیس ! آجا اور موت سے پہلے اسلام قبول کرلے اور حق تعالیٰ کے قرب کی سلطنتِ لازوال کا کرّوفر دیکھ لے۔ خیز بلقیسا بجاہِ خود مناز اندریں درگہ نیاز آور نہ ناز اے بلقیس ! اٹھ اور اپنے نازِ بے جا پرناز مت کرکہ بارگاہِ حق میں نیازمندی ہی قبول ہوتی ہے، وہاں ناز کی کوئی قدر وقیمت نہیں۔ خیز بلقیسا ؤ مستہ با قضا ورنہ مرگ آید کُشد گوشِ ترا اے بلقیس ! اٹھ اور قضاسے جنگ نہ کر۔ورنہ موت آئے گی اور تیرا کان پکڑکرمالکِ حقیقی کے پاس لائے گی اس وقت ندامت کے سوا کیا ملے گا ۔ بعد ازاں گوشت کشد مرگ آنچناں کہ چو دزد آئی بشحنہ جاں کناں اے بلقیس ! اگر آج اپنے اختیار سے تونے اسلام نہ قبول کیاتواس کے بعد موت تیرا کان اس طرح کھینچے گی جس طرح چور کوسپاہی کوتوال کے پاس کھینچتاہے۔ زیں خراں تا چند باشی نعل دزد گرہمی دزدی بیا و لعل دزد اے بلقیس ! ان گدھوں سے کب تک نعل کی چوری کرتی رہے گی اگر چوری ہی کرنی ہے تو آجااوراسلام قبول کرلے پھرلعل کی چوری کرنی شروع کر۔ یعنی مجھ سے دولتِ باطنی کا فیض لینا شروع کردے اور دنیا پرستی سے باز آجا۔ خواہرانت یافتہ ملکِ خلود تو گرفتہ ملکتِ کورِ کبود