معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
اے بلقیس! اٹھ اور آدولتِ باطنی دیکھ اور ہماری دولتِ باطنی سے ہمیشہ پھل کھا۔ خیز بلقیسا بیا دولت در بحرِ جود ہردمے بر دار بے سرمایہ سود اے بلقیس ! اٹھ اور بحرِ جود میں آ اور بے سرمایہ کے نفع حاصل کر۔ہمارے پاس سرمایۂ عبادات وغیرہ بھی اپنانہیں ہے، سب فضلِ الٰہی اور توفیقاتِ الٰہیہ کا ثمرہ ہے۔ خواہر انت جملہ در عیش و طرب بر تو چوں خوش گشت ایں رنج و تعب تیری مؤمنات بہنیں سب کی سب عیشِ ایمانی سے لطف اڑارہی ہیں اور تو دنیا کا رنج وتعب کب تک برداشت کرتی رہے گی۔ خیز بلقیسا سعادت یار شو و ز ہمہ ملکِ سبا بے زار شو اے بلقیس! اٹھ اورسعادت کی ساتھی ہوجااورتمام ملکِ سبا جوفانی ہے اس سے بے زار ہوجا ؎ تو زِ شادی چوں گدائے طبل زن کہ منم شاہ و رئیسِ گو لخن توخوشی سے مثل اس فقیر کے ڈھول بجارہی ہے جس نے اپنی تنگ دستی کے باوجود ڈھول بجاناشروع کیا اور کہا:میں کوڑیوں کا بادشاہ ہوں اوررئیس ہوں توکیا اس فقیرکواس شوروغل سے کوئی بادشاہ سمجھ لے گا۔ اسی طرح تواس دنیاکی بادشاہ اور رئیس بنتی ہے جوکہ اس کوڑی سے بھی زیادہ پلید اور گندی ہے لہٰذا اس کو ترک کردے اور آخرت کی دائمی دولت کی طرف حریص ہوجا ۔ خیز بلقیسا کنوں با اختیار پیش از انکہ مرگ آرد گیر و دار اے بلقیس! اٹھ اوراپنے ارادے واختیار سے ہدایت کوقبول کرلے قبل اس کے کہ اسی گندگی اور مردار پرستی کی حالت میں تجھے موت آکربے اختیارکردے۔