معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
اس گروہ کے ایک شخص نے اس عقل مند فقیر کی نصیحت پر عمل کیا اور اپنا پیٹ محفوظ رکھااورکچھ پتےّ اورگھاس کھاکر اس گروہ سے دورسورہا۔ کیوں کہ اس نے سوچاکہ ظالموں کے ساتھ رہ کرمیں بھی ان ہی میں شمارہوجاؤں گااور ہاتھی مجھے بھی نہ چھوڑے گا۔ تھوڑی دیر میں ہاتھی آیا اوراوراپنے بچے کاخون دیکھا۔اورسمجھ گیااورشدتِ غضب وغصے سے اس کی سونڈسے آگ اور دھواں نکلنے لگا۔ پس وہاں آیا جہاں یہ لوگ سوئے ہوئے تھے اورایک آدمی کودیکھاکہ الگ سویاہواہے، پہلے اسی دور سوئے ہوئے کا منہ سونگھااور تین مرتبہ اس کا چکرلگایامگر اپنے بچے کے گوشت کی بونہ پایا۔ اس کو بے گناہ سمجھ کرمعاف کردیا اورآگے بڑھاپھراس گروہ کے پاس گیا اورہرایک کا منہ سونگھااورہرایک کواپنے بچے کے قتل کی پاداش میں سونڈ سے کھینچ کردوٹکڑے کرکے ہواؤں میں بکھیردیا۔ اب مولانا فرماتے ہیں کہ اے لوگو! تم خداکی مخلوق کی جانوں کوہلاک کرتے ہو اور اموال کوغصب کرتے ہو۔ اللہ بھی ان ظالموں سے خوب باخبرہے۔ بوئے رسوا کرد مکر اندیش را پیل داند بوئے بچہ خویش را ظلم کامکرظالم کے منہ کی بوظاہر کردیتی ہے۔ ہاتھی اپنے بچے کی بوکوخوب پہچانتاہے۔ آنکہ یابد بوئے حق را از یمن چوں نیابد بوئے باطل را ز من جوذاتِ گرامی صلی اللہ علیہ وسلم بوئے خداکویمن سے محسوس کرلیتی ہے کیا وہ زمانے کے اہلِ باطل کو نہ پہچانے گی۔ گفت پیغمبر کہ بر دستِ صبا از یمن می آیدم بوئے خدا