معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
درخواست کروکہ وہ اخوانِ صفا تمہارے لیے دعاکریں۔ ایک بار حضرت موسیٰ علیہ السلام کو وحی آئی کہ اے موسیٰ! مجھ کو ایسے منہ سے پکارو جس منہ سے کوئی خطانہ ہوئی ہو۔ عرض کیا:اے ہمارے رب! ہمارے پاس ایسا منہ تونہیں ہے۔ گفت موسیٰ من ندارم آں دہاں گفت مارا از دہانِ غیر خواں حضرت موسیٰ علیہ السلام نے کہا: اے رب! میں ایسا منہ نہیں رکھتاہوں ۔ ارشادہوا کہ ہم کو دوسروں کی زبان سے پکارویعنی دوسرے سے دعا کے لیے کہو،دوسرے کی زبان سے تم نے خطا نہیں کی اس لیے تمہارے حق میں وہ بے خطاہے ۔ از دہانِ غیر کے کردی خطا از دہانِ غیر برخواں کاے الٰہ غیر کی زبان سے تونے کب خطاکی ہے پس دوسرے کی زبان سے مجھے اے اللہ کہو۔ (نوٹ) یہاں حضرت موسیٰ علیہ السلام کی وساطت سے آپ کی امت کوتعلیم مقصودہے کہ امت ہی خطاکاراورگناہ گارہوتی ہے اور پیغمبرمعصوم ہوتاہے بظاہرخطاب حضرت موسیٰ علیہ السلام سے ہے مگردراصل آپ کی امت مخاطب ہے۔ یا دہانِ خویشتن را پاک کن روحِ خود را چابک و چالاک کن یاپھر اپنے منہ کو پاک کرلواوراپنی سست اور غافل روح کوچست وچالاک کرلو۔ (یہ خطاب بھی حضرت موسیٰ علیہ السلام کی امت سے ہے)۔ ذکرِ حق پاک ست چوں پاکی رسید رخت بر بندد بروں آید پلید حق تعالیٰ کا ذکرپاک ہے جب ان کا نام لوگے تو تمہارے منہ میں پاکی آجاوے گی اور