معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
تمہارا اس کی عیادت کے لیے جانا تمہاراہی فائدہ ہے اور اس کا فائدہ ثواب اور قرب اور ثمرۂ دعائے خاص اس بیمارکاتم ہی کو لوٹ کرسب کچھ ملے گا۔ ور عدو باشد ہم ایں احساں نکوست کہ باحساں بس عدو گشتست دوست اور اگر کوئی بیمار دشمن بھی ہوتوبھی اس کی عیادت بہتر ہے کیوں کہ احسان سے دشمن بھی بسا اوقات دوست ہوجاتاہے۔ ور نگرد دوست کینش کم شود زانکہ احسان کینہ را مرہم شود اور اگر اس عمل سے دوست نہ بھی ہوا تو کم از کم اس کی عداوت اور کینے میں کمی ہوجاوے گی، اس واسطے کہ احسان زخمِ کینہ کے لیے مرہم ہوتاہے۔ بس فوائدِ ہست غیرِ ایں و لیک از درازی خائفم اے یارِ نیک اور بھی احسان میں بہت سے فوائد ہیں اس کے علاوہ لیکن درازیٔ مضمون سے ڈرتاہوں میں اے نیک دوست۔ فائدہ : اس حکایت میں حسبِ ذیل نصائح ہیں: ا) اللہ تعالیٰ کو اپنے خاص بندوں سے کس قدر تعلق ہے کہ ان کی بیماری کو اپنی بیماری فرمایا،اس سے ان کی محبوبیت کا مقام معلوم ہوتاہے اسی حقیقت کو مولانا نے دوسرے مقام پر فرمایا ہے۔ ہر کہ خواہد ہمنشینی با خدا گو نشیند با حضورِ اولیاء جوشخص خدا کے ساتھ ہمنشینی کا طالب ہو اس کو چاہیے کہ وہ اولیاء کی مجلس میں بیٹھا کرے اور ان کی محبت وخدمت کو بالواسطہ محبتِ حق اور خدمتِ حق سمجھے ؎