معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
نے کہا کہ یہ باز حیلہ ومکرکررہاہے اور اس طرح ہمارا استحصال کرنا چاہتاہے۔ خانہائے ما بگیرد او بہ مکر بر کند ما را بسا لوسی ز وکر اور یہ باز ہمارے گھروں پر اپنے مکر سے قبضہ کرلے گا اور اس خوشامد وسیاست سے ہمارا آشیانہ اکھاڑ پھینکے گا۔) ’’وکر‘‘ آشیانہ( باز نے محسوس کیا کہ یہ نادان احمق اُلّو مجھ پر حملہ نہ کردیں اس لیے اس نے کہا : گفت باز ا ر یک پرِ من بشکند بیخِ چغدستاں شہنشہ بر کند باز نے کہا کہ اگر تم لوگوں کی شرارت سے میرا ایک پر بھی ٹوٹ گیا تو میں جس شاہ کا پروردہ ہوں وہ تمہارے الوستان ہی کو جڑ سے تباہ کرادے گا۔ پاسبانِ من عنایات وی ست ہر کجا کہ من روم شہ در پئیست شاہ کی عنایت میری حفاظت کرتی ہے اور میں کہیں بھی چلاجاؤں مگر شاہ کی نگاہِ حفاظت بھی میرے ساتھ ہے۔ در دلِ سلطاں خیالِ من مقیم بے خیالِ من دلِ سلطاں سقیم شاہ کے دل میں ہروقت میرا خیال ہے اور بغیرمیرے خیال کے شاہ کا دل بیمار ہوجاتاہے۔ بازم و در من شود حیراں ہما چغد بود تا بداند سرِّ ما میں بازِ شاہی ہوں، مجھ پر ہما بھی رشک کرتاہے، یہ الّو بے وقوف ہمارے اسرار کو کیا جانیں۔