معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
ایسی جرأت کس نے کی ہے۔ پھر آپ نے دیکھا کہ ایک شخص دروازے کی آڑ میں اپنا منہ چھپائے کھڑاہے۔ آپ نے دریافت کیا:توکون؟ جواب دیا: میرا فاش نام ابلیس شقی ہے۔ آپ نے فرمایا: اے ابلیس! تو نے مجھے کیوں بیدار کردیا۔سچ سچ بتا۔ اس نے کہا: نماز کا وقت ختم ہونے کے قریب ہے ۔ آپ کو مسجد کی طرف جلددوڑنا چاہیے۔ آپ نے فرمایا: ہرگز یہ غرض تیری نہیں ہوسکتی کہ توخیر کی طرف کبھی راہنمائی کرے، میرے گھر میں تو چور کی طرح گھس آیااور کہتاہے کہ میں پاسبانی کرتاہوں اور خاص کرتجھ جیساچور کہ راہزن بھی ہے کس مقصد سے مجھ پر تجھے اس قدرشفقت ہے۔ ابلیس نے جواب دیا: گفت ما اول فرشتہ بو دہ ایم راہِ طاعت را بجاں پیمودہ ایم ابلیس نے کہا کہ ہم پہلے فرشتہ تھے اور طاعت کے راستے کواپنی جان سے طے کیا ہے۔ پیشۂ اول کجا از دل رَود مہرِ اول کے ز دل زائل شود پہلا پیشہ دل سے کہیں بالکل نکل سکتاہے اور پہلی محبت بھلادل سے زائل ہوسکتی ہے؟ نیکواں را رہنمائی می کنم مر بداں را پیشوائی می کنم میں نیکوں کو راستہ نیکی کا دکھاتاہوں اور بروں کو برے راستے کی پیشوائی کرتاہوں۔ گر ترا بیدار کردم بہرِ دیں خوئے اصلِ من ہمیں است وہمیں اگر آپ کو دین کے لیے میں نے بیدار کردیاتو یہی ہماری اصل فطرت کا مقتضا ہے۔