معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
دروازے کو بند کرکے تلاشی شروع ہوئی۔ جب کسی سامان میں وہ موتی نہ ملا۔ بانگ آمد کہ ہمہ عریاں شوید ہرکہ ہستید از عجوز و از نوید آواز دی گئی کہ سب خادمات عریاں ہوجائیں خواہ جوان ہوں یا بڈھی ہوں۔ اس آواز سے نصوح پر لرزہ طاری ہوگیا کیوں کہ یہ دراصل مرد تھا مگر عورت کے بھیس میں عرصے سے خادمہ بنا ہواتھا، اس نے سوچا کہ آج میں رسوا ہوجاؤں گا اور شاہ غیرت کے سبب اپنی عزت وناموس کا مجھ سے انتقام لے گا اور مجھے قتل سے کم سزا نہیں ہوسکتی کہ جرم نہایت سنگین ہے۔ آں نصوح از ترس شد در خلوتے روئے زرد و لب کبود از خشیتے یہ نصوح خوف سے خلوت میں گیا، چہرہ زرد، ہونٹ نیلے ہورہے تھے ہیبت سے۔ پیشِ چشمِ خویش او می دید مرگ سخت می لرزید او مانندِ برگ نصوح موت کو اپنے سامنے دیکھ رہاتھا اور مثلِ برگ لرزہ براندام ہورہاتھا۔ اسی حالت میں یہ سجدے میں گرگیا اور روروکر کہنے لگا : گفت یارب بارہا برگشتہ ام تو بہا و عہدہا بشکستہ ام کہا نصوح نے: اے رب !بارہا میں نے راستہ غلط کردیا اور توبہ اور عہد کو بارہا توڑدیا ؎ اے خدا آں کن کہ از تو می سزد کہ ز ہر سوراخ مارم می گزد اے خدا! اب وہ معاملہ کیجیے جو آپ کے لائق ہے کیوں کہ میرے ہرسوراخ سے میرا سانپ مجھے ڈس رہاہے۔