معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
بعد ازاں آمد بسوئے رومیاں پردہ را برداشت رومی از میاں اس کے بعد بادشاہ نے رومیوں کے تعمیر کردہ نقش ونگار کو دیکھا تو محوِ حیرت ہوگیا۔ آنچہ آنجا دید اینجا بہ نمود دیدہ را از دیدہ خانہ می ربود شاہ نے وہاں جو دیکھا تھا یہاں اس سے بہتر نظر آیا حتّٰی کہ کمالِ حسنِ نقاشی کی کشش سے آنکھیں حلقۂ چشم سے نکلی پڑتی تھیں۔ رومیاں آں صوفیانند اے پسر بے زِ تکرار و کتاب و بے ہنر مولانا نے رومیوں کی مثال سے صوفیوں کا مقام بیام فرمایاہے کہ یہ حضرات بھی دل کی صفائی کا زیادہ اہتمام کرتے ہیں اور اسی کی برکت سے بدون تکرار وکتاب اور ہنر کے اخلاقِ حمیدہ سے منقش ہوجاتے ہیں۔ لیک صیقل کردہ اند آں سینہا پاک ز آز و حرص و بخل و کینہا لیکن صوفیائے کرام اپنے سینے کی صیقل اور صفائی بہت کرتے ہیں جس کی وجہ سے ان کے سینے حرص اور بخل اور کینے سے پاک ہوتے ہیں ؎ آئینِ ماست سینہ را آئینہ داشتن کفر است در طریقتِ ما کینہ داشتن ایک بزرگ فرماتے ہیں کہ ہمارا قانون سینے کو مثلِ آئینہ صاف اوربے غبار رکھنا ہے ، ہمارے طریق میں کینہ رکھنا کسی سے نہایت سنگین جرم ہے۔ فائدہ:ہمارے اکابرِ سلسلہ نے تخلیہ پر زیادہ محنت کی ہے یعنی غیر اللہ سے صفائی کا زیادہ اہتمام کراتے ہیں پھر تحلیہ بہت آسان ہوجاتاہے۔ یعنی اخلاقِ رذیلہ کی اصلاح کو