معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
ہے ، جو کچھ سنا ہو یا دیکھاہو مجھے بتاؤ۔ گفت گفتم آں شکا یتہائے تو با گروہِ طوطیاں ہمتائے تو تاجر نے کہا: میں نے تیری شکایات تیری شریکِ غم طوطیوں سے کہہ دیں۔ آں یکے طوطی ز دردت بوے برد زہرہ اش بدرید و لرزید و بمرد ان طوطیوں میں سے ایک طوطی پر تیرے پیغام کا بہت شدید اثر ہوا حتّٰی کہ تابِ ضبط نہ لاسکنے سے اس کا پتّہ پھٹ گیا اور وہ کانپتی ہوئی مرگئی۔ چو شنید آں مرغ کاں طوطی چہ کرد ہم بلرزید و فتاد و گشت سرد جب اس طوطی نے اس طوطی کا یہ فعل سنا کہ اس نے کیا کیا یہ بھی اسی طرح کانپتی ہوئی گرگئی اور ٹھنڈی ہوگئی۔ تاجر یہ ماجرادیکھ کر رونے لگا کہ ہائے!یہ کیا ہوا اور کہا: اے دریغا مرغِ خوش آوازِ من اے دریغا ہمدم و ہمرازِ من تاجر نے کہا: ہائے افسوس اے خوش آواز مرغ! ہائے افسوس میری ساتھی اور میری ہمراز! ؎ بعد ازانش از قفص بیروں فگند طوطیک پرید تا شاخِ بلند اس کے بعد جب تاجر نے سمجھ لیا کہ طوطی صدمے سے مرگئی تو پنجرے سے نکال کر باہر ڈال دیا اوروہ طوطی فورًا اڑکرشاخِ بلند پر جابیٹھی۔ تاجر نے اوپر منہ کیا اور پوچھا کہ یہ کیا ماجرا ہے کچھ مجھ سے بھی تو بیان کر۔