معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
گفت می شاید کہ من دراشتیاق جاں دہم اینجا بمیرم در فِراق طوطی نے کہا کہ بعدسلام میرا یہ پیام کہنا کہ کیا تم لوگوں کے لیے یہ بات مناسب ہے کہ میں تمہارے لیے تڑپ رہی ہوں اور تمہارے شوقِ ملاقات میں اسی طرح تڑپ تڑپ کر جاں بحق ہوجاؤں۔ ایں روا باشد کہ من در بندِ سخت کہ شما بر سبزہ گا ہے بر درخت اور کہنا کہ یہ کب تمہارے لیے رواہے کہ میں سخت قید میں رہوں اور تم سب کبھی سبزہ اور کبھی درخت پر لطفِ آزادی اڑاؤ۔ اینچنیں باشد وفائے دوستاں من دریں حبس و شما در بوستاں کیا دوستوں کی وفاداری اسی طرح ہوتی ہے کہ میں قید میں رہوں اور تم سب باغوں میں رہو۔ یادِ یاراں یار را میموں بود خاصہ کاں لیلی و ایں مجنوں بُود دوستوں کی یاد دوستوں کے لیے نہایت مبارک ہوتی ہے بالخصوص جب دونوں میں تعلقات لیلیٰ اور مجنوں جیسے ہوں۔تاجر نے اپنی مقید طوطی کی طرف سے جب ہندوستان کے ایک گروہِ طوطیاں کو یہ پیغامات سنائے تو طوطیوں نے بھی اپنا سلام اس کو پیش کیا مگرایک طوطی نے اس چمن میں جب یہ پیغام سنا تو اس کے جسم میں لرزہ ہوا اور شاخ سے کانپتی ہوئی زمین پر گر گئی اور بالکل مردہ سی ہوگئی۔ تاجر اس پیغام رسانی سے پشیمان ہوا کہ خواہ مخواہ اس غریب کی جان گئی نہ کہتاتو اچھا تھا۔ جب تاجر تجارت سے فارغ ہوکر واپس آیاتواپنے غلاموں اور کنیزوں کو انعامات تقسیم کیے۔ طوطی نے اس سے کہا کہ طوطیانِ بیابانِ ہند نے مجھے کیا پیغام بھیجا