معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
او خیو ا نداخت بر روئے علیؓ افتخارِ ہر نبی و ہر ولی اس دشمن نے آپ کے چہرۂ مبارک پر تھوکا حالاں کہ آپ حق تعالیٰ اورحضورصلیاللہ علیہ وسلم اور جملہ اولیاء کے محبوب ہیں اور جب سید الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کے محبوب ہیں تو ہرنبی کے محبوب ٹھہرے۔ در زماں انداخت شمشیر آں علیؓ کرد ا و اندر غزاءش کاہلی حضرت علی رضی اللہ عنہ نے شمشیر میان میں کی اور اس کے قتل سے کاہلی کی یعنی رک گئے ؎ گشت حیراں آں مبارز زیں عمل و ز نمودن عفو و رحم بے محل وہ کافر حیران ہوگیا اس عمل سے اور ایسے دشمن سے عفو ورحم سے۔ گفت بر من تیغِ تیز افراشتی از چہ افگندی مرا بگذاشتی کافر نے کہا: مجھ پر تلوار اس قدر تیزی سے نکالی لیکن پھر کیوں تلوار کو میان میں ڈال دیا اور مجھ کو چھوڑ دیا۔ در محلِّ قہر ایں رحمت ز چیست اژدہا را دست د ادن راہ کیست محلِّ غصہ وغضب میں یہ رحمت کیسی ہے، اژدہا کو موقع پاکر پھرچھوڑدینا یہ کون سا راستہ ہے ؎ گفت من تیغ از پئے حق میزنم بندۂ حقم نہ مامورِ تنم حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایاکہ میں خدا کے لیے تلوار چلاتاہوں، میں خدا کا بندہ ہوں ، نفس کا بندہ نہیں ہوں۔