معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
وہ نجاست جزءِ خاکی ہوگئی اور اس سے نباتات پیدا ہوئے اسی طرح اللہ تعالیٰ سیئات کو محوکردیتے ہیں۔ چوں خبیثاں را چنیں خلعت دہد طیبیں را تا چہ بخشد در رسد جب خبیثوں کو ایسا خلعت دیتے ہیں تو طیبین کوتوکیا کچھ بخش دیں گے حصہ میں۔ آں دہد حق شاں کہ لا عینٌ رأت کاں نگنجد در زبان و در لغت حق تعالیٰ اپنے مخصوص بندوں کو وہ کچھ دیں گے جو کسی آنکھ نے نہیں دیکھاہوگا اور جوکہ زبان اور لغت میں نہیں سماسکتا ؎ ماکئیم ایں را بیاں کن یارِمن روزِ من روشن کن از خلقِ حسن ہم کون ہیں اس کو آپ ہی بیان کیجیے اور میرے محبوب! میرے دن کو خلقِ حسن سے روشن کیجیے۔ مولاناحق تعالیٰ شانہٗ کے تصرفات اور قدرۃِ عجیبہ کو بیان کرتے ہیں کہ اے اللہ! آپ کا آفتابِ کرم جب دنیا میں روشن ہوکر زمین پر پڑی ہوئی نجاستوں کے کچھ حصے کو تو خشک کرکے ایندھن بنادیتاہے۔ جس سے وہ تنور میں روشنی اور نور بن جاتاہے اور کچھ حصہ زمین کے اندر داخل کرکے کھاد بنادیتاہے جس سے نباتات اور گلاب وبیلا خوشبو دار پودے نکلتے ہیں۔ زمین کے اندر نجاست کے رقیق اجزااس طرح داخل ہوتے ہیں کہ آفتاب زمین کے باطن کو گرم کردیتاہے اور حرارت کا خاصہ انجذاب ہے۔ پس اے اللہ! جب نجاستوں پر آپ کا یہ کرم ہے تواپنے صالحین اور عاشقین کو کیا کچھ عطا فرمائیں گے۔ ایسی نعمتیں دیں گے کہ آنکھوں نے نہ دیکھی ہوں گی اور نہ خیال ووہم میں بھی ان کا تصورآیا ہوگا۔ جیسا کہ حدیثِ قدسی میں وارد ہے: