معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
جملہ مرغاں ترک کردہ چیک چیک ہمزباں دیارِ داؤد ملیک یہاں تک کہ تمام پرندے چیک چیک کی آوازیں ترک کرکے حضرت داؤد علیہ السلام کی صحبت میں ان کی آواز سننے لگے چند مضامینِ ارشادی بیان کرنے کے بعد۔ رجوع الی الحکایت مولانا پھراصل قصہ کی طرف رجوع کرتے ہیں اور فرماتے ہیں کہ مینڈک سے ایک دن چوہے نے کہاکہ آپ تو پانی کے اندر دوڑ لگاتے رہتے ہیں اور ہم خشکی میں جدائی کا غم کھاتے ہیں۔ میں ندی کے کنارے تجھے آواز دیتاہوں تو پانی کے اندر عاشقوں کی آواز سنتانہیں۔ میں صرف معین تھوڑے وقت پر گفتگو سے سیر نہیں ہوتا۔ اس لیے کہ نماز کو پانچ وقت تو فرض قرار دیاہے۔ لیکن عاشقوں کے لیے صلوٰۃ دائمون ہے کہ وہ نوافل پڑھنے کا لطف بھی لیتے ہیں۔ نیست زُرْغِبًّا نشانِ عاشقاں سخت مستسقی است جانِ صادقاں باری باری ناغہ دے کر ملاقات عاشقوں کے لیے نہیں ہے صادقین کی جانیں توسخت پیاسی ہوتی ہیں۔ نیست زُرْغِبًّا وظیفہ ماہیاں زانکہ بے دریا ندارند انسِ جاں ناغہ دےکر ملاقات مچھلیوں کے لیے نہیں ہے کہ بدونِ دریاکے انھیں تو چین ہی نہیں۔ در دلِ عاشق بجز معشوق نیست درمیاں شاں فارق و مفروق نیست عاشقوں کے دل میں بجز معشوق کے کچھ نہیں ہے، ان کے درمیان فارق اور مفروق نہیں ہے۔