معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
کھڑی ہوگئی تب حضرت موسیٰ علیہ السلام کو وہ ملی۔ آپ نے اس پر بجائے غضب اور غصہ اور ضرب وکوب کے اس کی گرد جھاڑی اور اس کی پشت اور سر پرہاتھ پھیرتے تھے اور ماں کی طرح اس پر نوازش کرتے تھے اور باوجوداس قدر اذیت برداشت کرنے کے آدھا ذرہ بھی اس پرکدورت اورغیظ نہ کیا اور اس کی تکلیف کو دیکھ کرآپ کا دل رقیق ہوگیااور آنکھوں سے آنسوجاری ہوگئے اور بکری سے فرمایاکہ میں نے فرض کیا کہ تجھ کو مجھ پر رحم نہیں آیا۔ اس لیے تو نے مجھ کو تھکادیا لیکن تجھے اپنے اوپر رحم کیوں نہ آیا؟ میرے پاؤں کے آبلوں اور کانٹوں پر تجھے رحم نہ آیاتھا تو تجھے اپنے اوپر تو رحم آنا چاہیے تھا۔ اسی وقت ملائکہ سے حق تعالیٰ شانہٗ نے فرمایا کہ نبوت کے لیے حضرت موسیٰ علیہ السلام زیباہیں(اس وقت تک آپ کو نبوت نہ عطا ہوئی تھی) یعنی امت کا غم کھانے اور ان کی طرف سے ایذاء رسانی کے تحمل کے لیے جس حوصلہ اور جس دل وجگر کی ضرورت ہوتی ہے وہ خوبی ان میں موجود ہے۔ با ملائک گفت یزداں آں زماں کہ نبوت را ہمی زیبد فلاں ترجمہ:ملائک سے حق تعالیٰ نے فرمایا:اس وقت کہ نبوت کے لیے فلاں (حضرت موسیٰ علیہ السلام ) زیبا ہیں۔ مصطفی فرمود خود کہ ہر نبی کرد چو پانیشِ بزنا یا صبی ترجمہ:مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہرنبی نے نبوت سے قبل بکریوں کی چرواہی کی ہے۔ بخاری شریف میں یہ حدیثِ مذکور وارد ہے اور اس کی حکمت مولانا بیان فرماتے ہیں ؎ تا شود پیدا وقار و صبرِ شاں کرد شاں پیش از نبوت حق شباں