معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
بادشاہوں سے مجھے کبھی خوف نہ محسوس ہوا لیکن اس مرد گدڑی پوش کی ہیبت تو میرے ہوش اڑادیتی ہے۔ بے سلاح ایں مرد خفتہ بر زمیں من بہفت اندام لرزاں چیست ایں یہ شخص بغیر کسی ہتھیار کے اور بغیر کسی فوجی پہرے کے زمین پر اکیلا سویا ہواہے لیکن کیا وجہ ہے کہ اس کی ہیبت سے میرا پورا جسم کانپ رہاہے اور ایسا لرزہ طاری ہے کہ اگر مجھے سات جسم اور عطاہوجائیں تو اس لرزہ کا تحمل نہ کرسکیں اور سب کانپنے لگیں۔ پھر وہ قاصد دل میں کہنے لگا : ہیبتِ حق است ایں از خلق نیست ہیبتِ ایں مرد صاحب دلق نیست یہ رعب وہیبت اس گدڑی پوش کی نہیں ہے، دراصل یہ اللہ کی ہیبت ہے کیوں کہ اس گدڑی پوش بادشاہ کا قلب اللہ کے قرب اور معیتِ خاصہ سے مشرف ہے پس یہ اسی معیتِ حق کا رعب وجلال ہے جو اس مردِ حق کے چہرے سے نمایاں ہورہاہے۔ پھر یہ قاصد حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی صحبت کے فیض سے مشرف باسلام ہوگیا۔ ہر کہ ترسد از حق و تقویٰ گزید ترسد از وے جن و انس و ہر کہ دید مولانا فرماتے ہیں:جو خدا سے ڈرتاہے اور تقویٰ اختیار کرتاہے اس سے جن اور انس سب ڈرتے ہیں اور جو بھی دیکھے گا اس پر ہیبت اس مردِ حق کی غالب ہوگی۔ فائدہ : اس حکایت سے یہ سبق ملتاہے کہ انسان کو حقیقی عزت اللہ تعالیٰ کے قوی اور صحیح تعلق سے نصیب ہوتی ہے نہ کہ ظاہری آرایش سے جیسا کہ حمقائے زمانہ اپنے رب کو تو ناراض رکھتے ہیں اور اس کی نافرمانیوں کے باوجود عزت حاصل کرنے لیے بنگلے اور قیمتی لباس اورکاروبار کا سہارا لیتے ہیں لیکن ان کی عزت کا جو مقام ہے وہ دنیا دیکھتی ہے کہ غائبانہ گالیاں پاتے ہیں۔ آج صدرِ مملکت ہیں اور مستعفی ہوئے یاتختہ الٹاگیا تو اخباروں