معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
بنالے تاکہ تیرا نفسِ امارہ نفسِ مطمئنہ ہوجائے اور شیطان مشابہ دوست کے ہوجائے عدمِ اضلال میں (لِاِسْتِثنَاءِ الْمُخْلِصِیْنَ مِنَ الْاِغْوَآءِ) چوں شدی زیبا بداں زیبا رسی کہ رہاند روح را از بے کسی (رومی ؒ ) جب تمہارے اخلاقِ رذیلہ شیخِ کامل کی اصلاح سے مبدل باخلاقِ حمیدہ ہوجاویں گے تو تم جمیل ہوجاؤگے اور جب جمیل ہوجاؤگے تو اس جمیلِ حقیقی کے مقرب ہوجاؤگے۔ لِاَنَّہٗ جَمِیْلٌ یُحِبُّ الْجَمَالَ؎ اس وجہ سے کہ حق تعالیٰ شانہٗ جمیل ہیں اور جمال کو پسند فرماتے ہیں اور جس روح کو وہ پسند فرماتے ہیں اس کو بے کسی سے چھڑا دیتے ہیں یعنی اپنی معیتِ خاصہ نصیب فرمادیتے ہیں بخلاف محبوبانِ دنیاکہ اپنے محبین سے اعراض و کنارہ کشی اختیار کرتے ہیں۔ حضرت شمس الدین تبریزی رحمۃ اللہ علیہ کے فیضِ صحبت سے عارف رومی رحمۃ اللہ علیہ کو جو شورش و دیوانگی نصیب ہوئی اور منازلِ سلوک کو جذب وعشق کے راستہ جس تیزی سے انھوں نے طے کیا اس وجہ سے مولانا کو اس امر کا یقین ہوگیاتھاکہ حق تعالیٰ شانہٗ کا راستہ عشق و دیوانگی کا راستہ ہے۔ خود فرماتے ہیں ؎ ہرچہ غیرِ شورش و دیوانگی است در رہِ حق دوری و بیگانگی است (رومی ؒ ) شورش ودیوانگی کے علاوہ جو کچھ بھی ہے وہ سب حق تعالیٰ کے راستے میں دوری اور بے گانگی ہے۔ ------------------------------