معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
گر بہ بینی یک نفس حسنِ ودود اندر آتش افگنی جانِ ودود گر بہ بینی کرّ و فرِّ قرب را جیفہ بینی بعد ازیں ایں شرب را (رومی ؒ ) اے لوگو! اگر ایک لمحہ کے لیے تم حق تعالیٰ کی تجلیاتِ قرب کا مشاہدہ کرلو تو غلبۂ شوق میں اپنی جانِ عزیز کو آتشِ مجاہدات کی نذر کردو اور اگر قربِ حق کی شان وشوکت اپنے باطن میں دیکھ لو تواس دنیائے فانی کے نقش و نگار اور لذتیں تم کو مردار معلوم ہوں۔ اب مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ کی وہ نصیحتیں سنیے جس پر عمل کرنے سے روحِ انسانی تجلّیاتِ ربانی کی عاشق ہوجاتی ہے اور دل دنیائے مردار سے متنفر ہوجاتاہے ؎ راہ کن اندر بواطن خویش را دور کن ادراکِ غیر اندیش را (رومیؒ ) اپنے باطن میں حق تعالیٰ کا راستہ پیدا کرلو۔ یہ راستہ کیسے پیدا ہوگا؟ اس ادراک کو جو غیر کا تصورکرنے والاہو دورکردو۔ غیر اللہ جب دل سے نکل جائے گا تب حق تعالیٰ دل میں تجلّی فرمائیں گے۔ کیمیا داری دوائے پوست کن دشمناں را زیں صناعت دوست کن اے انسان! تو اپنے پاس ایک کیمیا رکھتاہے۔ وہ کیمیا کیا ہے؟ عشقِ الٰہی کی نعمت ہے جو تیرے اندر ودیعت کی گئی ہے اور اس کیمیا کی خاصیت ہے کہ یہ اخلاقِ ذمیمہ کو تبدیل کردیتی ہے۔ پس تو جسم اور اس کی شہوات کی دوا اس کیمیا سے کر، تاکہ اخلاقِ ذمیمہ اخلاقِ حمیدہ سے بدل جائیں اور اپنے دشمنوں یعنی نفس و شیطان کو اس کیمیا سے اپنا دوست