معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
اولیاء اللہ کے قلب میں عشقِ حقیقی کے ہزاروں نغمات پوشیدہ ہیں جن سے طالبین کو حیاتِ بے بہا عطا ہوتی ہے ۔ اے تواضع بردہ پیشِ ابلہاں اے تکبر کردہ تو پیشِ شہاں (رومیؒ ) اے مخاطب! تو دنیا داروں کے پاس جاکر دنیا کے لیے ان کے سامنے تواضع اختیار کرتاہے حالاں کہ بوجہ غفلت عن الآخرۃ یہ بے وقوف لوگ ہیں اور اگر تو کبھی اللہ والوں کی خدمت میں جاتابھی ہے تو ان کے ساتھ تکبر سے پیش آتاہے حالاں کہ یہی حضرات درحقیقت سلطانیت وبادشاہت کی شان رکھتے ہیں بلکہ ان کی باطنی دولت تعلق مع اللہ رشکِ سلطنت ہفت اقلیم ہے۔ باز سلطاں گشتم و نیکو پیم فارغ از مردارم و کرگس نیم (رومی ؒ ) میں بازِ شاہی ہوں اور عشقِ سلطانی کی برکت سے خوش خصال ہوگیا ہوں۔ عشقِ حقیقی کے فیض سے میرے صفاتِ کرگسی صفاتِ شاہ بازی سے مبدل ہوگئے ہیں یعنی پہلے دنیائے مردار پر مثل کرگس میں عاشق تھااب وہ عشق،عشقِ حق سے مبدل ہوگیا اور مردار خوری سے میں باز آگیا ؎ چوں بمردم از حواسِ بو البشر حق مرا شد سمع و ادراکِ بصر نورِ او در یمن و یسر و تحت و فوق بر سر و بر گردنم مانند طوق (رومی ؒ ) جب میرے اخلاقِ رذیلہ میرے مرشدِ کامل کے فیض ِ صحبت سے فنا ہوگئے اور میرا نفس