معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
سیرِ زاہد ہر مہے روزہ راہ سیرِ عارف ہردمے تا تختِ شاہ (رومیؒ ) زاہدِ خشک کی رفتارِ سلوک ہر ماہ میں ایک دن کی مسافت کے برابر ہوتی ہے اور عاشقینِ صادقین کی ارواح ہر سانس میں تختِ شہنشاہِ حقیقی تک پرواز کرتی رہتی ہیں ؎ خواب رابگذار مشب اے پدر یک شبے در کوئے بے خواباں گزر (رومی ؒ ) اے پدر! ایک رات نیند کو ترک کرکے ذرا بے خوابوں کی گلی میں تو آکر دیکھ ؎ بنگر ایشاں را کہ مجنوں گشتہ اند ہمچو پروانہ بوصلش کشتہ اند (رومیؒ ) پھردیکھ ان بے خوابوں کو کہ عشقِ حقیقی نے کیسا مجنوں کررکھاہے اور پروانوں کی طرح یہ تجلیاتِ قرب سے کیسے کشتہ ہورہے ہیں۔ ہیں بیائید اے پلیداں سوئے من کہ گرفت از خوئے یزداں خوئے من (رومی ؒ ) اے خواہشاتِ نفسانیہ میں ملوّث غافل انسانو! میری طرف آؤ کہ میرے اخلاق، اخلاقِ الٰہیہ سے متخلّق ہوگئے ہیں۔ اولیا را در دروں ہا نغمہ ہاست طالباں را زاں حیاتِ بے بہاست (رومیؒ )