معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
ترجمہ : زبانی تقریروں اور محض قیل وقال کوچھوڑو، صاحبِ حال بنو یعنی دل میں حق تعالیٰ کی محبت حاصل کرو لیکن یہ نعمت اسی وقت ہاتھ لگے گی جب کسی صاحبِ محبت کی صحبت اختیار کروگے ؎ جو آگ کی خاصیت وہ عشق کی خاصیت اک سینہ بہ سینہ ہے اک خانہ بخانہ ہے مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ پرحضرت تبریزی رحمۃ اللہ علیہ کی نظر نے کیمیاکااثر کیااور وہ فیض بخشا جو بڑے بڑے مجاہدات سے مدۃ العمر میں بھی حاصل نہ ہوسکتا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ انھیں اپنے پیر کی ایک ایک بات سے محبت ہوگئی حتیٰ کہ پیر کے شہرتبریز سے بھی ان کو بڑی محبت تھی۔ مثنوی شریف میں جہاں تبریز کا نام آگیا وہاں کئی کئی شعر شہرِ تبریز کی تعریف میں فرماگئے۔ حضرت حاجی امداداللہ مہاجر مکی رحمۃ اللہ علیہ نے ارشاد فرمایا تھا کہ مولانارومی رحمۃ اللہ علیہ نے مثنوی میں اولیاء اللہ کے جو صفات بیان فرمائے ہیں وہ ان کے چشم دید مشاہدات تھے۔چوں کہ اپنے پیر سے ان کو بدون مجاہدہ وریاضت نسبت مع اللہ کا بحرِ بے کراں ہاتھ لگ گیا تھا اس لیے اولیاء اللہ کی تعریف میں وہ مست وبے خود ہوجاتے ہیں۔ فرماتے ہیں: پیر باشد نردبانِ آسماں تیر پراں از کہ گردد از کماں (رومیؒ ) پیر کا وجود حق تعالیٰ تک رسائی کے لیے مثل سیڑھی کے ہے اور تیر کا تیزرفتاری سے اڑنا بدونِ کمان کے کب ہوتاہے؟ مولانارومی رحمۃ اللہ علیہ نے کئی کئی گھنٹے تنہائی میں اپنے پیر کی خدمت میں رہ کر اپنے سینے میں اس آتشِ عشق کوجذب کرلیا جس کے متعلق حضرت تبریزی رحمۃ اللہ علیہ نے حق تعالیٰ سے دعامانگی کہ اے اللہ ! مجھے ایسا کوئی بندہ عطافرمائیے جو میری آتشِ محبت کا تحمل کرسکے۔ شیخِ کامل کے فیضِ صحبت سے مولانارومی رحمۃ اللہ علیہ پر ایمانِ تحقیقی کا