معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ جس درس کے لیے پیدا کیے گئے تھے اس کا غیب سے سامان شروع ہوگیا۔ حضرت شمس الدین تبریزی رحمۃ اللہ علیہ کے سینے میں عشق و معرفت کا جو سمندر موجزن تھاوہ اپنے جواہرات باہر بکھیرنے کے لیے زبانِ عشق کا متلاشی ہوا۔ دعاکی کہ اے اللہ! اپنی محبت کا جوخزانہ آپ نے میرے سینے میں رکھا ہے اپنا کوئی خاص بندہ عطافرمائیے جس کے سینے میں اس امانت کو منتقل کردوں اور وہ بندہ زبانِ عشق سے میرے اسرارِ مخفیہ کو قرآن وحدیث کے انوار میں بیان کرے۔ دعاقبول ہوگئی۔ حکم ہوا کہ روم جاؤ وہاں تمھیں جلال الدین رومی ملیں گے ہم نے انھیں اس کام کے لیے منتخب کرلیاہے ؎ غیب سے سامان رومی کا ہوا شمس تبریزی نے کی حق سے دعا اے خدا جو آگ میرے دل میں ہے جو تڑپ اس نیمِ جاں بسمل میں ہے اے خدا ملتا کوئی بندہ مجھے جو صحیح معنوں میں ہو لائق ترے وقت رخصت کا ہے اب میرا قریب کس کو سونپوں یہ امانت اے حبیب پس اچانک غیب سے آئی صدا شمس تبریزی تو فوراً روم جا مولوی رومی کو کر مولائے روم اس کو فارغ کر تو از غوغائے روم اس آوازِ غیبی کو سنتے ہی حضرت شمس تبریزی رحمۃ اللہ علیہ روم کی طرف روانہ ہوگئے اور قونیہ تشریف لائے جہاں برنج فروشوں کی سرا میں قیام فرمایا۔ سرائے کے دروازے پر ایک چبوترہ تھا جس پر اکثر عمائدآکر بیٹھتے تھے۔ اسی جگہ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ اور حضرت شمس تبریزی رحمۃ اللہ علیہ کی ملاقات ہوئی اور اکثر صحبت رہنے لگی۔ حضرت