معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
سالہا سال سے دل کی یہ کیفیت نہ جاتی ہو تو ہر روز وضوکرکے پہلے دو رکعت نفل توبہ کی نیت سے پڑھے پھر سجدے میں جاکر بارگاہِ رب العزت میں عجز وندامت کے ساتھ خوب استغفار کرے پھر اس وظیفہ کو ۳۶۰ مرتبہ پڑھا جاوے۔ یَاحَیُّ یَا قَیُّوْمُ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّاۤ اَنۡتَ سُبۡحٰنَکَ ٭ۖ اِنِّیۡ کُنۡتُ مِنَ الظّٰلِمِیۡنَ ؎ وظیفۂ مذکورہ میں یَاحَیُّ یَا قَیُّوْمُدو اسمائے الٰہیہ ایسے ہیں جن کے اسمِ اعظم ہونے کی روایت ہے اور آگے وہ خاص آیت ہے جس کی برکت سے حضرت یونس علیہ السلام نے تین تاریکیوں سے نجات پائی: پہلی تاریکی اندھیری رات کی ، دوسری پانی کے اندر کی،تیسری مچھلی کے شکم کی۔ ان تین تاریکیوں میں حضرت یونس علیہ السلام کی کیا کیفیت تھی اس کو خود حق تعالیٰ شانہٗ نے ارشاد فرمایاہے۔ وَھُوَکَظِیْماوروہ گھٹ رہے تھے۔ کظم عربی لغت میں اس کرب و بے چینی کوکہتے ہیں جس میں خاموشی ہو۔ حضرت یونس علیہ السلام کو اسی آیتِ کریمہ کی برکت سے حق تعالیٰ شانہٗ نے غم سے نجات عطافرمائی اور آگے یہ بھی ارشاد فرمایاکہ: وَ کَذٰلِکَ نُــۨۡجِی الۡمُؤۡمِنِیۡنَ ؎ اوراسی طرح ہم ایمان والوں کو نجات عطا فرماتے رہتے ہیں۔ پس معلوم ہوا کہ قیامت تک کے لیے غموں سے نجات پانے کے لیے یہ نسخہ نازل فرمادیاگیا۔ جوکلمہ گو بھی کسی اضطراب وبلا میں کثرت سے اس آیتِ کریمہ کا ورد رکھے گا۔ ان شاء اللہ تعالیٰ نجات پائے گا۔ اس آیتِ کریمہ میں حق تعالیٰ کی پاکی کا بیان ہے اور اپنی ناپاکی اور نالائقی کا اقرار ہے اور اس اقرار کے اندراظہارِ ندامت ہے اور ندامت ہی توبہ کی اصل حقیقت و روح ہے۔ اس آیتِ کریمہ کے اوّل وآخر تین بار درود شریف بھی پڑھ لینا چاہیے۔ ------------------------------