معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
زُلف جعد و مشکبار و عقل بر آخرِ او دمِ زشتِ پیرِ خر (رومیؒ ) گھونگروالی مشکبار اور عقل وہوش اڑانے والی زلف آخر کار پیری میں بڈھے گدھے کی دم کی طرح بری معلوم ہوتی ہے۔ نرگسِ چشمِ خماری ہمچو جاں آخر اعمش بیں و آب از وے چکاں (رومیؒ ) آج جس چشمِ خمار آلود پر جان قربان کررہے ہو اس کا انجام بڑھاپے میں دیکھو کہ اسی آنکھ سے گندا پانی ٹپکتاہے اور چوندہ پن کا مرض ہوجاتاہے۔ کود کے از حسن شد مولائے خلق بعد پیری شد خرف رسوائے خلق (رومیؒ ) ایک حسین بچے کو دیکھو کہ حسن کی وجہ سے وہ مخلوق کاسردار اور مولیٰ بناہواہے لیکن جب بوڑھا ہوگیا تو مخلوق میں بے قدر پھرتاہے۔ روز دیدی طلعتِ خورشید خوب مرگِ او را یاد کن وقتِ غروب (رومیؒ ) طلوع کے وقت آفتاب کو کیسا خوشنما دیکھتے ہو لیکن اس کی موت کو یاد کرو ڈوبنے کے وقت۔ بدر را دیدی بریں خوش چار طاق حسرتش را ہم ببیں اندر محاق (رومیؒ )