معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
اور کہا کہ دیکھ اے طالب اسے صرف یہ نکلا ہے اس کے جسم سے پس ترا معشوق یہ پاخانہ تھا تو اسی کا آہ بس دیوانہ تھا حسن جب مسہل سے پھیکا پڑگیا عشق کا بازار ٹھنڈا پڑ گیا شیخ نے ارشاد فرمایا کہ اگرتجھ کو اس جاریہ سے محبت تھی تو اب وہ محبت نفرت سے کیوں تبدیل ہوگئی ؎ خادمہ سے عشق تھا تجھ کو اگر عشق کیوں جاتارہا اے بے خبر عشقِ مجازی کا پلید ہونا شیخ کی اس تدبیر سے اچھی طرح اس شخص پر واضح ہوگیااور اپنی حرکت پر بہت شرمندہ ہوا اور حق تعالیٰ کی بارگاہ میں بصد گریہ وزاری صدقِ دل سے توبہ کی اور عشقِ حقیقی کی دولت سے مالامال ہوگیا ؎ طالبِ حق ہوگیا بس منفعل اپنی غلطی پر ہوا بے حد خجل رستگاری نفس کی زنجیر سے پاگیا مرشد کی اک تدبیر سے ( اختر ) حضرت عارف رومی رحمۃ اللہ علیہ اس حکایت سے یہ نصیحت فرماتے ہیں کہ اے لوگو! جس گھونگر والی زلفِ مشکبار پرآج تم فریفتہ ہو یہی زلف ایک دن تم کو بڈھے گدھے کی دُم کی طرح بری معلوم ہوگی۔