معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
کوچکناچور کردیا اور خلعت اور انعامات کی ذرا بھی طمع نہ کی۔ جیسے ہی ایاز نے وہ بیش بہا موتی توڑا تمام اراکینِ سلطنت نے شور برپاکردیااور دیوانِ خاص میں ایک ہنگامہ مچ گیا۔ تما وزرائے سلطنت نے کہاکہ واللہ!یہ شخص کافر ہے یعنی ناسپاسِ نعمت ہے۔ جس نے اس پُر نور ومحترم موتی کو توڑدیا۔ ایاز نے کہا اے محترم بزرگو! حکمِ شاہ کی قیمت زیادہ ہے یا اس موتی کی۔ اے لوگو! تمہاری نظر موتی پر ہے، بادشاہ پر نہیں۔ میں اپنی نظر کو بادشاہ سے نہ ہٹاؤں گااور مشرک کی طرح موتی کی طرف رخ نہ کروں گا کیوں کہ بادشاہ سے نظر ہٹاکرموتی کی طرف متوجہ ہونابادشاہ کی محبت واطاعت میں شرک ہے۔ گفت ایاز اےمہترانِ نامور ا مرِ شہ بہتر بقیمت یا گہر ایاز نے کہا کہ اے ناموربزرگو! امرِ شاہ قیمت میں بہتر ہے یا موتی۔ من زِ شہ برمی نگر دانم بصر من چو مشرک روئے نارم در گہر میں بادشاہ سے اپنی نگاہ نہ ہٹاؤں گا۔ میں مشرک کی طرح گوہر کی طرف رخ نہ کروں گا۔ گوہر امرِ شاہ بود اے ناکساں جملہ بشکستید گوہر را میاں اے نااہلو! اصل موتی توحکمِ شاہ تھا۔ تم سب نے سلطان کے حکم کا موتی توڑدیا۔ چوں ایاز ایں راز بر صحرا فگند جملہ ارکاں خوار گشتند و نثرند جس وقت ایاز نے اس راز کو اراکینِ سلطنت پر ظاہرکیا، تمام اراکین جو ایاز کے مقرّبِ بادشاہ ہونے کی وجہ سے حسد رکھتے تھے اس کی فتح وکامیابی سے ذلیل وخوار ہوگئے۔